پراپرٹی سیکٹر میں کاروباری سرگرمیاں تیز کرنے کیلئے ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی پراپرٹی کے کاروبار کو ترقی دینے کی کوششیں جاری ہیں اور ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ریٹس میں نمایاں کمی کیلئے ہوم ورک کر لیا گیا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پراپرٹی کی خریداری میں آسانی لائی جائے گی اور اس کیلئے ایڈوانس انکم ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کرنے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی اور لیٹ فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے سمیت متعدد تجاویز شامل ہیں۔
وزیراعظم کی منظوری اور آئی ایم ایف کو اعتماد میں لے کر جامع پیکیج کا اعلان جلد متوقع ہے۔
رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے ماہرین حکومتی فیصلے پر عملدرآمد سے نمایاں بہتری کیلئے پر امید ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف پراپرٹی سیکٹر نہیں بلکہ مجموعی معاشی سرگرمیوں میں تیزی کیلئے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس جس قسم کا پوٹینشل ہے خاص کر ریل اسٹیٹ کے سیکٹر میں تو میرا خیال ہے کہ اگر حکومت پاکستان اس پر اپنی باقاعدہ توجہ کرے اور اس کے لیے ایک ایسی پالیسی بنائی جو لانگ ٹرم ہو چاہے وہ ٹیکس پولیسیز ہوں یا کوئی بھی ایسی یعنی کہ جس کے ساتھ الائنڈ انڈسٹری جڑی ہوئی ہیں ان کو ایک اس طرح کا پیکج دیا جائے اس قسم کی سہولیات دی جائیں کہ ملک پاکستان اپنی اکانومی کو اس پر بیس کر سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھرپور نتائج کیلئے کم از کم تین کروڑ روپے مالیت تک کی پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر ذرائع آمدن بتانے کی شرط ختم ہونی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کردہ کمیٹی نے اپنی سفارشات تیار کر لیں ہیں۔
ایف بی آر حکام بھی مانتے ہیں کہ موجودہ مالی سال کے دوران پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس میں نمایاں اضافے سے ٹرانزیکشنز نصف رہ گئیں اور اس سے ٹیکس ریونیو پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔
آئی ایم ایف کے اقتصادی جائزہ مشن کے آئندہ دورہ پاکستان کے دوران پراپرٹی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس ریٹس میں کمی کیلئے بات کی جائے گی۔