فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایک ہزار دس گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو خط لکھ دیا۔ ایف بی آر نے خط میں لکھا ہے کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات گریڈ 17 اور 18 کے عملے کو فراہم کی جارہی ہیں، اس سے اوپر کے گریڈ کے اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کئی ارب روپے کی لاگت سے ایک ہزار 10 گاڑیاں خریدنے کا اعلان کیا تھا، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اعتراض اٹھایا اور گاڑیوں کی خریداری ٹیکس ہدف پورا کرنے سے مشروط کردی تھی۔
ایف بی آر کی جانب سے ایک ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی خزانہ کو وضاحتی خط لکھا گیا ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جارہی ہیں، گاڑیاں فیلڈ میں کام کرنیوالے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی۔
خط میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی، گاڑیاں افسران کو نہیں بلکہ دفاتر کو دی جائیں گی، گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کیلئے ان پر ایف بی آر کے اسٹیکرز چسپاں ہونگے۔
ایف بی آر نے مزید کہا ہے کہ قانون کے مطابق گاڑی مقامی مینو فیکچرر یا ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے، ملک معاشی بحالی سے گزر رہا ہے، پائیداری ریونیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے۔