نگران حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئےگھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس مہنگی کرنےکی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیرصدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا، جس میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس مہنگی کرنےکی منظوری دے دی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے ای سی سی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم کی سمری کی منظوری دے دی ،اورنئے گیس ٹیرف کا اطلاق یکم اکتوبر کے بجائے یکم نومبر سےکیا جائےگا۔
اعلامیہ کے مطابق ای سی سی نے10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنےکی منظوری بھی دیدی،24-2023 کے دوران گندم ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعےدرآمد کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں :۔گیس میٹر کے فکس چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر نے کی تجویز
وزارت خزانہ کے مطابق گندم کی درآمد کیلئے نجی شعبے کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی، جبکہ ای سی سی کی جانب سے ملک میں گندم کے دستیاب اسٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فوری طور پر دو لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی منظوری دیدی،جس کا مقصد ربی سیزن کی ضروریات پوری کرنا ہے۔
ای سی سی نے کھاد سیکٹر کو گیس کی بلا تعطل سپلائی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئےکہا کہ صوبے یوریا کھاد کی درآمدی لاگت برداشت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بیرون ملک سے 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کا مقصد اسٹریٹیجک ذخائر برقرار رکھنا ہے،اس کے علاوہ ایرا کیلئے 48 کروڑ 40 لاکھ روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ بھی منظور کر لی گئی ہے ۔
یاد رہے کہ گیس میٹر کے فکس چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے ماہانہ کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ گھریلو صارفین کے لیے گیس 172 فیصد تک مہنگی کرنے کی منظوری مانگی گئی تھی۔
سیمنٹ سیکٹر کے گیس ٹیرف میں 2 ہزار 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی ٹو یو اضافہ تجویز کیا گیا ۔ سمینٹ سیکٹر کے لیے قیمت 1500 روپے سے بڑھا کر 4 ہزار 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
برآمدی انڈسٹریز کے ٹیرف میں 950 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ تجویز کیا گیا ۔ ایکسپورٹ انڈسٹریر کا ٹیرف دوہزار پچاس روپے، غیربرآمدی صنعتوں کے ٹیرف میں 1400 روپے اضافہ، سی این جی کے لیے گیس کی قیمت 2 ہزار 595 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی تجویز دی گئی تھی۔
اسی طرح سی این جی سیکٹر کے لیے گیس کا ٹیرف چوالیس سو روپے کرنے، اور بجلی کارخانوں اور تندوروں کے لیے برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔