رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران پاکستان کی خام خوراک کی برآمدات 13.83 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب 96 کروڑ ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 3 ارب 48 کروڑ ڈالر تھیں۔
رپورٹ کے مطابق غذائی افراط زر میں غیرمعمولی اضافے کے باوجود گزشتہ 17 ماہ کے دوران اشیائے خور و نوش کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، نتیجتاً، صارفین رسد اور طلب کے فرق کی وجہ سے زیادہ قیمتیں ادا کررہے ہیں۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مرتب کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاول کی زیادہ کھیپ سے خوراک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں چاول کی برآمدات سال بہ سال 14.50 فیصد اضافے کے ساتھ 1.87 ارب ڈالر رہیں۔
رپورٹ کے مطابق باسمتی چاول کی مقدار 30.62 فیصد اضافے سے 4 لاکھ 16 ہزار 491 ٹن رہی اور اس کی مالیت 18.06 فیصد اضافے سے 43 کروڑ 38 لاکھ 20 ہزار ڈالر رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نان باسمتی چاول کی برآمدات 13.47 فیصد اضافے سے 1.44 ارب ڈالر اور مقدار کے لحاظ سے 17.35 فیصد اضافے سے 26 لاکھ 43 ہزار ٹن رہیں۔
گزشتہ 2 سال کے دوران برآمدات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے باسمتی چاول کی اوسط قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 400 روپے فی کلو ہوگئی، جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کی خریداری محدود ہورہی ہے۔
پہلے 6 ماہ میں چینی کی برآمدات 6 لاکھ 32 ہزار 804 ٹن تک پہنچ گئیں، جو ایک سال قبل 33 ہزار 101 ٹن تھیں۔
مالی سال 25-2024ء کے 6 ماہ میں گوشت کی برآمدات میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 3.64 فیصد اضافہ ہوا، نئی منڈیوں کے کھلنے، گوشت کی برآمدات میں نئی کمپنیوں کی شرکت اور اضافی مذبحہ خانوں کی منظوری نے اس نمو میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پاکستانی مارکیٹ میں گوشت کی قیمتوں میں حالیہ برسوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ ساڑھے 3 سال میں بچھیا کے گوشت کی اوسط قیمت 700 روپے فی کلو سے بڑھ کر 1400 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر سبزیوں بالخصوص پیاز کی برآمدات میں 1.71 فیصد اضافہ ہوا، پھلوں کی برآمدات میں 1.32 فیصد کمی ہوئی جبکہ مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات میں 1.47 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔