سابق کرکٹر اور سیلیکٹر کامران اکمل کا کہنا ہے کہ اگر صائم ایوب اور فخر زمان کی جوڑی بنتی ہے تو دنیا کی خطرناک جوڑی ہوگی۔
نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر اور سیلیکٹر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ فخر زمان کو واپس آنے سے کوئی نہیں روک سکتا وہ ایک ٹوئٹ کی وجہ سے پھنس گیا ہے ، پتہ نہیں فخر کے کونسے سے مرشد ہیں جنھوں نے اسے یہ مشورہ دیا، سنٹرل کنٹریکٹ کھلاڑی پی سی بی کے خلاف نہیں بول سکتا ، فخر زمان کا دوسری ٹیموں پر پریشر ہوتا ہے۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ صائم ایوب کی انجری ہمارے لئے نقصان دہ ہے ، وہ بڑے ٹائم کے بعد فارم میں آیا اور پھر دنیا کا دل جیت لیا ، ان سے پہلے پرفارمنس نہیں ہو رہی تھی ، وہ اگر فٹ نہیں ہوتا تو دوسرے لڑکوں کو تیار کرنا ہوگا ، اگر صائم اور فخر کی جوڑی بنتی ہے تو دنیا کی خطرناک جوڑی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ امام الحق، عبداللہ شفیق اور طیب طاہر کو تیار کرنا ہوگا ، پاکستان کے لئے سوچنا ہوگا ذاتی تشہیر کے لئے نہیں ، میرا اور تیرا والا نظام ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ صائم ایوب کو کھیلانے میں جلدی نہ کریں اور کا کیرئیر لمبا ہے ، ان کو ایک دم پچاس اوور کے میچ میں نہیں ڈالا جا سکتا، ان کی انجری لمبی ہو گئی تو پاکستان کرکٹ کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتا کہ پی سی بی میں کونسے سائنسدان بیٹھے ہوئے ہیں ،ایک طرف ہارڈ ہیٹنگ کیمپ لگا دیا دوسری جانب کھلاڑیوں کو لیگ کی این او سی دے دی، اس طرح کے اقدامات کے تحت اچھے نتائج نہیں آئیں گے، ایسا لگتا ہے ڈومیسٹک کرکٹ خانہ پوری کے لئے کی جا رہی ہے، ہماری کرکٹ ایسے اوپر کیسے جائے گی، ہم لوگ کب پروفیشنل بنیں گے سمجھ نہیں آتا، ڈیپارٹمنٹ کرکٹ نے پاکستان کو بڑے کھلاڑی دئیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم میں تعمیراتی کام ہو رہا ہے میچز ایسے گراونڈ میں کرائے جاتے جہاں کھلاڑیوں کو سہولیات ملیں، سندھ میں کرکٹ آتی ہے تو حیدرآباد کا نیاز اسٹیڈیم ٹھیک کیوں نہیں کرتے، نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا اوول گراؤنڈ کلب کا میچ کھیلنے کے قابل نہیں، اوول گراونڈ میں ٹینٹ لگا کر کھلاڑیوں کو بیٹھایا ہوا ہے، پنڈی اور پنجاب میں ٹیسٹ کرکٹ ہوسکتی ہے تو ڈومیسٹک کرکٹ کیوں نہیں ہوسکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہتر فیصلے اسی وقت ہو سکتے ہیں جب پروفیشنل لوگ بیٹھے ہوں، پاکستان کرکٹ صحیح ٹریک پر نہیں۔