وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ تحریک انصاف 2 بنیادی مطالبات سے پیچھے ہوگئی ہے، چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا گیا ہے، انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن کے ٹی او آرز دیئے گئے ہیں، مینڈیٹ چوری کے حوالے سے ہم نےکہا لیگل پروسیجر کو اپنائیں ، وہ کہتے ہیں ہمیں نقد انداز میں مینڈیٹ واپس کیا جائے، مینڈیٹ واپسی کے حوالے سے انہوں نےآج ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اورحکومت کی مذاکراتی ٹیموں کااجلاس ہوا ، کارروائی کےبعدایک مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا، اپوزیشن نے حکومت مطالبات دیئےہیں، مطالبات ہمیں دینےسےقبل میڈیاپرجاری کئےگئے، ہماری گزارشات کو بھی ملحوظ خاطررکھاجائے، ان مطالبات کاموثرجواب تیارکرکےپیش کریں گے، وہ جواب ہماراحتمی جواب ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مقدمات پر ہم نے ان کو کہا ایف آئی آرزکےنمبرزدیں، انہوں نے کسی ایف آئی آرز کے کوئی نمبر نہیں دیئے ، انہوں نے 2 کمیشنز بنانے کا بھی کہا گیا ان کمیشنز کو چیف جسٹس یا 3 سینئر ترین ججز لیڈ کریں، کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 بنانے کا کہا گیا ہے،9 مئی کی گرفتاری پر سپریم کورٹ پہلے ہی رائے دے چکی ہے، گڈ ٹو سی یو سپریم کورٹ میں ہی تھا،جج صاحب نے پہلے ہی نوٹس لے لیا تھا، 9 مئی کی گرفتاری کا معاملہ ایک کلوز ٹرانزکشن ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے بانی کی گرفتاری پر پہلے ہی جوڈیشل ایکشن ہو چکا، چیف جسٹس کے ساتھ 3 ججز نے وہیں نوٹس لیا تھا،جوڈیشل فیصلہ ہو چکا، تمام کیسز انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت ہیں، فوجی املاک کے نقصان پر فوجی عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، اب انہی معاملات پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کردیا گیا ہے، ماضی کے بند یا زیرسماعت معاملات پر کمیشن کیا کرداد ادا کر سکتا ہے؟ کیسز انڈر ٹرائل ہیں،سب کے بارے میں بتایا کہ کون کہاں سے کیسے گرفتار ہوا، کیا سپریم کورٹ کا انکوائری کمیشن میڈیا سنسرشپ کا بھی نوٹس لے گا؟ اگر ایسا ہے تو کل ہی عدالت میں پٹیشن دے دیں،ان معاملات پر کمیشن نہیں بنتا۔
بانی کی 9مئی کی گرفتاری پر جوڈیشل ریویو ہو چکاہے، ہائیکورٹ کے احاطہ سے گرفتاری کے معاملہ کا بھی جوڈیشل ایکشن ہو چکا ہے، ہائیکورٹ کےچیف جسٹس کے ساتھ دو اور ججز نے نوٹس لیا تھا، اس پر بھی جوڈیشل فیصلہ ہو چکاہے تمام کیسز انسداد دہشتگردی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، کچھ کے فیصلے ملٹری کورٹس سےآچکے ہیں، کیسز انڈر ٹرائل ہیں تو بتایا گیا ہے گرفتاریاں کہاں سے ہوئی ہیں، میڈیا سنسرشپ سے متعلق جائزہ لینے کا بھی کہا گیا، کیایہ سپریم کورٹ کے ججز ان چیزوں کو دیکھیں گے؟ یہ چیزیں چاہتے ہیں سپریم کورٹ میں کل سوموٹوپٹیشن دائر کر دیں، اس میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا جواز نہیں بنتا، 24سے 27 نومبر کے واقعات تک بھی ذکر کیا گیا ہے، کہا گیا ہمارے لوگوں کو ڈی چوک میں مارا گیا، ان کو چاہیے تھے وہ آج کے اجلاس میں مرنے والوں کی لسٹ پیش کرتے، یہ لسٹ دیتے تاکہ تردید یا تصدیق ہوتی ، ان کو یہ نہیں معلوم ہو سکا کون جاں بحق کون زخمی اورکون لاپتہ ہیں، اگر کوئی لاپتہ ہوتا تو ان کی فیملیز ڈی چوک میں بیٹھی ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےان سےلسٹ فراہم کرنےکامطالبہ بھی کیاتھا ، 2ماہ بعد بھی اگر یہ لسٹ نہیں دے سکے تو ماسوائے جھوٹ کہ کچھ نہیں، ، یہ سوشل میڈیا میں پروپیگنڈ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے، یہ اور بھی قابل مذمت ہے کہ پوری دنیا میں پروپیگنڈا کیا، آج بھی ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہے، یہ ان 12 یا 13کے نام دے دیں جو انہوں نے بتائے، یہ اداروں ،فورسز کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ 190ملین پاؤنڈکا محفوظ فیصلہ امید ہےکل سنایا جائے گا، وہ کیس دوجمع دوچارہے کوئی ابہام نہیں ہے ۔ انٹرنیٹ کی بندش کا معاملہ بھی انکوائری کمیشن کو دیکھنے کا مطالبہ کیا۔