پنجاب میں ایک کروڑ سے زائد بچے اور بچیاں تعلیم سے دور ہیں، بچے اور بچیاں اسکول جانے کی عمر میں مختلف شعبوں میں نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں۔
اسکول جانے کی عمر میں کوئی بچہ ہیر ڈریسر کی دکان پر تو بیشتر بچے ہوٹلوں پر کام کرنے پر مجبور ہیں، بڑی تعداد میں بچے ورکشاپس پر محنت مشقت کرتے ہیں، پنجاب میں لاکھوں بچے لکھنے پڑھنے کی عمر میں روزی کمانے پر مجبور ہیں۔
لاہور کی مختلف مارکیٹس میں بچے مشقت کرتے نظر آتے ہیں، آنکھوں میں خواب تو بڑے بڑے ہیں لیکن حالات نے ان ننھے بچوں کا بچپن متاثر کردیا ہے مگر بچے تو پھر بچے ہیں کم عمری میں کام کرنے کی منفرد منطق پیش کرتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ایک کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پرائمری سطح کے 23 لاکھ سے زائد، جونیئر اور مڈل سطح کے 36 لاکھ سے زائد، سینئر لیول کے 25 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں میں داخل نہیں، مجموعی طور پر 47 فیصد لڑکے، 53 فیصد لڑکیاں آؤٹ آف اسکول بچوں میں شامل ہیں، دیہات میں شرح 70 فیصد ہے۔
پنجاب میں راجن پور، رحیم یار خان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان اور لودھراں میں اسکول نہ جانیوالے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔