وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آگ لگانے والا پاسبان نہیں ہوسکتا۔
پیر کے روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بغداد الجدید کیمپس کا دورہ کیا اور بہاولپور ڈویژن کے طلبہ میں ہونہار اسکالر شپ کے چیک تقسیم کئے جبکہ ہائر ایجوکیشن کے طلباء کیلئے بھی اسکالر شپ کا اعلان کیا۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج ہونہار طلبا نے مجھے رلا دیاہے، وزیراعلیٰ تعلیم رانا سکندر کو شاباش دینا چاہتی ہوں جو طلبا کیلئے بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں، وہ منسٹر کی طرح ٹانگ پر ٹانگ رہ کر بیٹھا نہیں رہتا، آپ کے سامنے کھڑا رہتا ہے، ہال میں داخل ہونے سے اب تک ہر لمحہ جذباتی تھا اور سب سے جذباتی لمحہ مظفر گڑھ کے بچے کا مجھے ماں کہنا تھا، چیف منسٹر کے ساتھ ساتھ آپ کے لیے ماں بھی ہوں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ماں ایک ایسا رشتہ ہے جو کبھی نہیں ٹوٹتا، میرے یہاں آنے سے قبل بچوں نے مجھے ماں کا درجہ دے دیا، ماں صرف ایک رشتہ نہیں اعتماد ہے، امید ہے آپ ساری زندگی اعتماد نہیں توڑیں گے، میرے پاس جو بھی ہے وہ آپ کا ہی ہے ، طلبا آج یہاں سے اپنی محنت کا سمر،اپنا حق لے کر جا رہے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ تعلیمی قابلیت اور محنت کو دیکھتے ہوئے اسکالرشپ دیا گیا، والدین دن رات محنت کر کے آپ کی بہترزندگی بنانی کی کوشش کر رہے ہیں، والدین کا بوجھ بٹانے کی ادنیٰ سی کوشش کر رہی ہوں، اسکالرشپ پروگرام 72 ارب کا پروگرام ہے، اگر یہ پروگرام 172ارب کا بھی ہو تو یہ پھر بھی آپ کیلئے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وعدہ کریں آپ اپنے وطن کو سب کچھ سمجھیں گے۔
بانی پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئی پاسبان کسی کے بہکاوے میں آکر ملک کو آگ نہیں لگا سکتا، کوئی پاسبان ایک صوبے سے اپنے ملک کے دوسرے صوبے پر حملہ نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی مجھے جیل میں کیا کہیں بھی ڈال دے میں ایسا نہیں کر سکتی، ملک کا برا نہیں سوچ سکتی، میرے ہاتھ پھر بھی اپنے وطن کیلئے اٹھیں گے، میں اڈیالہ جیل اور کوٹ لکھپت جیل کے ڈیتھ سیل میں رہی، 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر لگتا تھا کوئی تندور ہے، میرے پاس نا اے سی تھا، نا کولر تھا، جون، جولائی، اگست کے مہینوں میں جیل میں شکوہ نہیں کیا، میں ہاتھ اٹھائے تو اپنے ملک کیلئے اٹھائے، میری حکومت ہے تو سب ٹھیک، حکومت نہیں تو آگ لگا دو، میں نہیں چاہتی بچے ایسے بہکاوے میں آئیں، چاہتی ہوں جب آپ کے سامنے دو راستے ہوں، ترقی اور کامیابی والا راستہ اپنائیں، چور چور اور پگڑی اچھالنے کا بیانیہ وہ بناتے ہیں جنہوں نے کام نہیں کیا ہوتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سامنے سامنے لڑائی کرتے ہیں بعد میں فون کر کے ہماری اسکیمیں مانگتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوڑوں گی نہیں، آج یہ کہنا بڑا آسان ہے لیکن اگر ایسا کیا تو اسکالر شپس اور لیپ ٹاپس کون دے گا؟، ایسا کیا تواپنا گھر اپنی چھت اسکیم کون دے گا؟، میں ایسا نہیں کرسکتی چاہے دشمن کی حکومت ہو۔