حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اختتام پذیر ہوگیا تحریک انصاف نے اپنے دو مطالبات باضابطہ پیش کئے9 مئی اور 29 نومبرکےواقعات کی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن کا قیام اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے مطالبات شامل ہیں۔
اسلام آباد میں حکومت اوراپوزیشن جماعت کی مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس اختتام پذیر ہوگیا ہے حکومت کی جانب سے اجلاس میں نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، مشیر برائے وزیراعظم رانا ثناء اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور اراکین قومی اسمبلی سید نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار، وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان، اعجاز الحق، اور خالد حسین مگسی بھی موجود ہیں ۔
مذکراتی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شرکت کی، اوراراکین قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا، راجہ ناصر عباس اور سلمان اکرم راجہ بھی اجلاس میں شرکت ہوئے جبکہ سینیٹرحامد خان بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
بانی کومذاکرات کیلئےپےرول پررہاکریں،ایسامطالبہ سامنےآیاتوقانونی شعبہ ان پُٹ دیں گے سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد میں حکومت اوراپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کے دوسرے راؤنڈ کے بعدپاکستان مسلم لیگ(ن)کےمرکزی رہنماء وسینیٹر عرفان صدیقی نے پریس بریفنگ میں مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا پی ٹی آئی نےپہلےاجلاس میں زبانی مطالبات سامنے رکھےتھے،آج بھی بانی پی ٹی آئی،رہنماؤں،کارکنوں کی رہائی کامطالبہ کیا،تحریک انصاف نے کہا حکومت ضمانتوں کےر کاوٹ نہ ڈالے، 9مئی، 26نومبر کی جوڈیشل انکوائری کابھی مطالبات کیاگیا،پی ٹی آئی نے کہا بانی پی ٹی آئی نےمذاکرات کاعمل شروع کیا۔
عرفان صدیقی نے اعلامیہ کی بریفنگ میں بتایا کہ انہوں نےکہاچاہتےہیں قدم قدم پربانی سےمشاورت اوررہنمائی لی جائے، اگلے اجلاس میں چارٹرآف ڈیمانڈتحریری طورپرپیش کریں گےحکومت سےکوئی ایسی چیزنہیں ہوئی جس سے مذاکرات آگےجائیں،آج پی ٹی آئی کی طرف سےکوئی تلخی سامنےنہیں آئی،پی ٹی آئی کمیٹی نےکہاجمہوریت کے استحکام کیلئے بات چیت ہونی چاہیے،مذاکرات اسی لیے ہو رہے ہیں کہ ملکی حالات میں ٹھہراؤ آئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ پہلےاجلاس میں ہم نےچندچیزیں طےکی تھیں،طےہواتھاعدالتی فیصلے،بیانات،ٹاک شوز کو اہمیت نہیں دیں گے،طےہواتھا جواجلاس میں فیصلہ ہوگااس کی اہمیت ہوگی،مذاکرات ایک ہفتہ آگے لے جانے کا مطالبہ پی ٹی آئی کی طرف سےتھا،ابھی حکومت کی طرف سےمشاورت کیلئےوقت مانگنےکی نوبت نہیں آئی،ابھی بال پی ٹی آئی کی کورٹ میں ہے، مطالبات آنے کے بعد یقیناً دیکھیں گے۔
انھوں نے علامیہ کے متعلق مزید کہاکہ دیکھنا ہوگاکیاماضی میں ایگزیکٹوآرڈرسےقیدیوں کی رہائی ہوئی کہ نہیں، قیدیوں کی رہائی کے مطالبے پر قانونی مشاورت کریں گے،پی ٹی آئی نےپونے4سال حکومت کی،وہ بھی معاملات جانتے ہیں، پی ٹی آئی دورمیں راناثنااللہ سمیت لیگی قیادت جیل میں رہی ہے،پی ٹی آئی دورمیں لیگی رہنماؤں میں سے کوئی ایگزیکٹو آرڈر پر رہا نہیں ہوا، پی ٹی آئی نے26ویں آئینی ترمیم پرکوئی بات نہیں کی۔
عرفان صدیقی نے اعلامیہ کی بریفنگ میں بتایا کہ مقدمات توجرائم کی نوعیت پر بنتے ہیں، 26 نومبر کےمقدمات اس لیے بنے کہ 26 نومبر ہوا ہے،کیسے ہوسکتا ہے میں کسی کو چھری مار دوں اور کہوں کہ کیس نہ بنے، بانی کی مذاکرات میں شرکت کی کوئی بات سامنے نہیں آئی، ایسا مطالبہ سامنے نہیں آیا کہ بانی کو مذاکرات کیلئے پے رول پر رہا کریں، ایسا مطالبہ سامنے آیا تو قانونی شعبہ اور وزارت داخلہ ان پُٹ دیں گے۔
میرا کردار بطور ایک سہولت کارہے،امید کرتا ہوں فریقین مذاکرات کو مثبت انداز میں چلائیں گے،اسپیکر قومی اسمبلی
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری مذاکراتی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہے، پہلی کمیٹی میں ہمارے کچھ ساتھی موجود نہیں تھے، پہلی مذاکراتی کمیٹی بہت اچھے اورخوشگوار ماحول میں ہوئی تھی، پہلےاجلاس میں زیر بحث آنے والے امور پرعملدرآمد کیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے گفتگو میں کہا کہ میرا کردار بطور ایک سہولت کار ہے، امید کرتا ہوں کہ فریقین مذاکرات کو مثبت اندازمیں چلائیں گے، کوشش ہےکہ ملک کو درپیش اہم ایشوز کو بھی اسی کمیٹی میں زیرغورلایا جائے، ہم سب پاکستانی ہیں، پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنےکیلئےہم سب کومل کرکردار ادا کرنا ہو گا۔
بات چیت کے دوسرے راؤنڈ کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے بریفنگ میں بتایا کہ آج کی میٹنگ میں دونوں سائیڈ کی کمیٹیاں پوری ہیں، چارٹر آف ڈیمانڈ آپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانی تھیں، اپوزیشن کے مطالبات پر حکومت نے اپنا لائحہ عمل دینا تھا، اپوزیشن ارکان نے مشاورت کیلئے مذید وقت مانگا ہے خوشگوار ماحول میں اجلاس ہوا، ایک مشترکہ اعلامیہ آئے گا، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے تفصیل سے گفتگو کی، اگلے ہفتے دوبارہ میٹنگ ہو گی۔
اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے،دیکھیں وہ کیا کرتی ہے،اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےسینیئررہنمااسد قیصرنے میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید کرتے ہیں جس طرح پی ٹی آئی نےکھلےدل کامظاہرہ کیا ہے، حکومت بھی ایسا ہی کرے گی، کوئی پیشرفت ہوگی، اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے،دیکھیں وہ کیا کرتی ہے۔
وقت آنے پر آصف زرداری، نوازشریف، بانی پی ٹی آئی بھی بیٹھ سکتے ہیں،راجہ پرویزاشرف
سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ پی ٹی آئی نےبانی پی ٹی آئی سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، تحریک انصاف نےآج باضابطہ طور پر اپنے مطالبات نہیں پیش کئے، ان کےکارکنان کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کےمطالبات ہیں صحافی نے سوال کیا کہ کیا ایک اورمیثاق جمہوریت ہونے جارہا؟
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ ملک کو اس وقت ایک میثاق کی تو ضرورت ہے، ملک میں جوغیریقینی صورتحال ہے،تمام جماعتوں کو بیٹھنا چاہیے،کیونکہ پاکستان تو سب سے پہلے ہے، اس وقت جومذاکراتی کمیٹی کا ماحول ہےوہ بہتر ہے، وقت آنے پر آصف زرداری، نوازشریف، بانی پی ٹی آئی بھی بیٹھ سکتےہیں۔
ہمارےکارکنان نےجمہوریت کیلئےخون بہایا ہےعلی امین گنڈا پور
وزیراعلی خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے کارکنان نے جمہوریت کیلئے خون بہایا ہےکارکنان حقیقی آزادی کیلئے شہید ہوئے ہیں جب مذاکرات کیلئے کمیٹی بنی ہے تو لگتا ہے وہ مسائل کا حل چاہتے ہیں میں بیک ڈور والا نہیں، کھلی کتاب ہوںکرم کے واقعات آج کے نہیں 50 سال سے چلے آرہے ہیں کرم کے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کیا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اچھی بات ہے کہ 9 مئی کے ملزمان کو رہا کیا گیا ہےریاست ماں جیسی ہوتی ہے بیٹھ کر جمہوری طریقے سے معاملات کو حل کرنا چاہئےمذاکرات بانی چیئرمین کے حکم پر شروع ہوئے ہیں مذاکرات کیسے کرنے ہیں بانی چیئرمین ہی فیصلہ کرینگے۔
جمہوریت ڈائیلاگ سےچلتی ہےڈیڈلاک سےنہیں،راناثناءاللہ
مذاکراتی کمیٹی کےاجلاس کےبعدراناثناءاللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اوراپوزیشن میں ڈائیلاگ ہونا چاہیئے،جمہوریت ڈائیلاگ سےچلتی ہےڈیڈلاک سےنہیں،گنڈاپورکارویہ آج مثبت تھا،آج انہوں نےمثبت باتیں کی ہیں،یہ منفی باتیں میڈیاگروپ سےبچنےکےلیےکرتےہیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ مطالبات تحریری طورپردیئےجائیں،جواب بھی تحریری شکل میں دیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی کوراضی کرناانہی کی ذمےداری ہے،جوبھی ہوگاسب پارٹی قیادت کی منظوری سے ہوگا، ممبران پارٹی لیڈرشپ کی نمائندگی کررہےہیں۔
بانی پی ٹی آئی کا حکم ہے کہ اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹنا، سلمان اکرم راجہ
سلمان اکرم راجہ نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم آئین اور قانون کی بحالی کیلئے بات چیت کر رہے ہیں، اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ چیزوں کو کس قدر سیریس لیتی ہےحکومت کے ساتھ بیٹھنے سے پتا چلے گا کہ انکے پاس مذاکرات کا اختیار ہے بھی کہ نہیں، حکومت اگر مذاکرات کی بات پر آتی ہے تو آگے چلنے کی بات ہو سکتی ہے۔