پاکستان کا معاشی بیانیہ 2024 میں ایک محتاط امید کی عکاسی کرتا ہے، جہاں چیلنجز سے گزر کر ملک بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
سال 2024 کا سب سے اہم موڑ 7 بلین ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکج کی منظوری تھی، جس نے ملکی معیشت کو ایک اہم سہارا فراہم کیا۔ آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2 فیصد کی پیش گوئی کی، جو پہلے کے تخمینوں کے مقابلے میں معمولی مگر حوصلہ افزا ہے۔
ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی مالی سال 2025 کے لیے اپنی ترقی کی پیش گوئیوں کو بالترتیب 2.8 فیصد اور 3 فیصد تک بہتر کیا، جو معاشی بہتری کے اشارے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے تاریخی تیزی کے رجحان کا مشاہدہ کیا۔ KSE-100 انڈیکس 58,000 پوائنٹس سے بڑھ کر سال کے آخر تک 117,000 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو سرمایہ کاروں کے بہتر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ جس میں غیر ملکی ذخائر میں $7 بلین سے $12 بلین تک اضافہ ہوا، جس سے 2.5 ماہ کا درآمدی احاطہ ممکن ہوا۔
معاشی اشاریوں میں بہتری
افراط زر میں کمی: 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہو کر 2024 میں 4.9 فیصد ہو گیا۔
شرح سود میں کمی: شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد تک آ گئی، جس سے معیشت پر دباؤ میں نمایاں کمی ہوئی۔
زرمبادلہ کے ذخائر: غیر ملکی ذخائر 7 بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جو 2.5 ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔
برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ
ترسیلات زر: سالانہ 34.7 فیصد اضافہ کے ساتھ ترسیلات زر 11.84 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔
برآمدات: جولائی سے نومبر 2024 کے درمیان برآمدات 12.57 فیصد بڑھ کر 13.7 بلین ڈالر ہو گئیں۔