سماء نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب 26 نومبر کا دھرنا کرنے کی تیاری ہو رہی تھی اس وقت کرم میں حالات خراب ہو رہے تھے، میں نے پریس کانفرنس میں صوبائی حکومت سے گزارش اس وقت بھی کی تھی کہ اس طرف دیہان کریں کہ وہاں پر لوگ قتل ہو رہے ہیں لیکن انہوں نے کوئی دیہان نہیں دیا ۔
مکمل پروگرام دیکھئے
عظمیٰ بخاری کا کہناتھا کہ جتنا بھی احتجاج ہے وہ کے پی کے کے علاوہ پورے ملک میں ہو رہاہے ، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ، ادویات نہ ملنے کی وجہ سے جو جان سے گئے اور جن کے گلے کاٹے گئے ہیں وہ ہمارے لوگ ہیں اور پاکستانی ہیں، چاہے وہ کوئی بھی ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان قائم رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ،وفاقی حکومت اپنے طور پر ادویات بھیج رہی ہے ، سب سے پہلے پنجاب حکومت نے ادویات بھیجی ہیں ۔
عظمیٰ بخاری کا کہناتھا کہ کے پی کے میں 12 سال سے تحریک انصاف کی حکومت ہے ، علامہ ناصر رضوی ان کے اتحادی بھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ بات کریں ، کس نے کرنا ہے جرگہ ، جہاں پر سیاسی گفتگو ہوتی ہے کہ پہلی بات یہ ہونی چاہیے کہ کرم میں راستے کھولے جائیں ۔جب 26 نومبر کا دھرنا ہورہا تھا تو اس وقت کرم میں لوگ قتل ہو رہے تھے ۔ تین چار دن بعد ان کے وزیر قانون دو تین لوگوں کے ساتھ کرم میں گئے ۔