عالمی سطح پر بڑھتی مہنگائی کے پیش نظر نوجوان طبقہ بے روزگاری کاشکار ہے۔بے روز گار افراد ذہنی تنا و کا شکار ہو کرمایوسی کی طرف چلے جاتے ہیں جس سے نوجوان مختلف سماجی برائیوں،منشیات کی لت،چوری تشدد اور ملک دشمن عناصرکا حصہ بن جاتے ہیں۔
عالمی اعدادوشمارکے مطابق نوجوانوں کی بے روزگاری شرح میں اضافے کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔جس میں جنوبی افریقہ 60.7 فیصداضافے کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔اس کے علاوہ نئیجیریا 53.4فیصدر اضافے کے ساتھ دوسرے نمبر پرہے۔تیسرے نمبر پر سپین ہے جہاں27فیصد نوجوانوان بے روزگاری کا شکار ہے۔
Youth unemployment rate:
— World of Statistics (@stats_feed) September 11, 2023
🇿🇦 South Africa: 60.7%
🇳🇬 Nigeria: 53.4%
🇪🇸 Spain: 27%
🇷🇸 Serbia: 24.7%
🇱🇰 Sri Lanka: 23.8%
🇬🇷 Greece: 23.2%
🇦🇱 Albania: 22.5%
🇷🇴 Romania: 22.3%
🇮🇹 Italy: 22.09%
🇮🇷 Iran: 21.6%
🇨🇳 China: 21.3%
🇭🇷 Croatia: 20%
🇸🇰 Slovakia: 19.9%
🇵🇹 Portugal: 19.2%
🇪🇪…
سائیبریا24.7فیصداضافے کیساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔سری لنکا 23.8 فیصد پر اضافے کیساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ ترکی18.6 فیصد نوجوان بے روز گاری کی شرح میں اضافے کیساتھ16 ویں نمبر پر ہے۔
اگراسی حوالے پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان کی کل آبادی تقریبا 65 فیصد نوجوانوں پرمشتمل ہے۔پاکستان کی آبادی کا64 فیصد30سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے۔پاکستان میں صرف 39 فیصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہیں۔
2022 میں پاکستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 11.31 فیصد تھی جو 2021 کے مقابلے میں 0.28 فیصد زیادہ ہے
اسی حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر سال دس لاکھ افراد کے لیے روزگار کےمواقعے فراہم کرے۔ہمارے ملک میں اعلی تعلیم یافتہ افراد میں ڈگریاں لےکر گھر بیٹھے ہوئے ہیں۔اسی لیے نوجوان ملک چھوڑ کر بیرون ملک روزگارکی تلاش میں جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔تعلیم مکمل ہونے اورنوکری کے حصول کے درمیانی عرصے میں نوجوان شدید قسم کے ذہنی دباو کا شکاررہتے ہیں۔
اوریہاں تو حال یہ ہےکہ ہر آنے والی نئی حکومت پہلے کی حکومت کی بنائی پالیسیوں کو مسترد کرکے نئی پالیسیاں متعارف کرادیتی ہے۔ٹیکسٹائل ملوں کی بندش سے گزشتہ کچھ ماہ میں تقریباََ5 لاکھ افراد بے روز گار ہوچکے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔