کراچی میں رواں سال کے پہلے دس ماہ میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک سو دس افراد جاں بحق ہوئے ۔تریسٹھ ہزار سے زائد شہریوں کو موبائل فونز نقدی اور دیگر قیمتی سامان سے محروم کردیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کہتے ہیں شہر میں سب اچھا ہے حالات پہلے سے بہتر ہیں خادم حسین رند کے بیان کو شہریوں نے مسترد کردیا ۔کراچی میں لٹیرے شہریوں کو لوٹ رہے ہیں ۔مزاحمت پر جانیں بھی لے رہے ہیں ۔
رواں سال جنوری سے 18 اکتوبر تک ڈکیتی مزاحمت پر110 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ گزشتہ سال 108 افراد ڈکیتوں کا نشانہ بنے تھے۔شہر میں دوران ڈکیتی شہریوں کی بے خوف جانیں لی جارہی ہیں ۔مگر ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کو فکر ہی نہیں اور عجیب منطق سامنے لے آئے ۔
رواں سال 15 اکتوبر تک 1597 افراد گاڑیوں اور41ہزار 61 شہری موٹرسائیکلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔15اکتوبر تک 21 ہزار 7 سو 84 شہریوں سے موبائل فونز چھینے گئے۔لیکن ایک ماہ قبل ہی عہدے پر فائز ہونے والے ایڈیشنل آئی جی کراچی امن و امان کی صورتحال سے مطمئن ہیں ۔
رواں سال اب تک پولیس صرف 439 گاڑیاں 21 سو 25 موٹرسائیکلیں اور 4 سو 15 موبائل فون ہی برآمد کرسکی ۔ وارداتوں کے تناسب سے اگر جائزہ لیں تو گاڑیاں 30 فیصد موٹرسائیکلیں 5 فیصد اور موبائل فونز صرف دو فیصد ہی برآمد ہوئے ۔