روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے مسافر طیارے کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کا ذمہ دار یوکرین کو قرار دیتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے معافی مانگ لی۔
گزشتہ ہفتے قازقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کا ایک مسافر طیارہ ایئر پورٹ کے قریب گرکر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
آذربائیجان ایئر لائن کی پرواز جے ٹو 8243 دارالحکومت باکو سے چیچنیا کے شہر گروزنی جارہی تھی تاہم دھند کی وجہ سے اِس کا رخ موڑ دیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق طیارے پر 62 مسافروں کے علاوہ عملے کے 5 اراکین بھی سوار تھے جبکہ مسافروں کا تعلق آذربائیجان سے تھا۔
جہاز کے ملبے پر دھاتی ٹکڑوں کے متعدد نشانوں نے معاملہ مشکوک بنایا اور آذربائیجان ایئرلائن نے تحقیقات مکمل ہونے تک روس کے لیے فلائیٹ آپریشن معطل کر دیا تھا۔
امریکی دعویٰ
جمعہ کے روز امریکا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ طیارے کی تباہی کا ذمہ روس ہوسکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا اس حوالے سے اپنے بیان میں کہنا تھا کہ امریکا نے "ابتدائی اشارے" دیکھے ہیں کہ 25 دسمبر کو تباہ ہونے والے آذربائیجان ایئر لائن کے طیارے کو مار گرانے کا ذمہ دار روس ہو سکتا ہے۔
کربی نے مزید تفصیل نہیں بتائی لیکن صحافیوں کو بتایا کہ امریکا نے حادثے کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
روسی صدر کی معافی
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ہفتے کے روز اپنے آذربائیجانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور حادثے کو "افسوسناک واقعہ" قرار دیتے ہوئے اس پر معافی مانگی۔
روسی صدر کے ترجمان کے مطابق گفتگو کے دوران پیوٹن کا کہنا تھا کہ طیارہ چیچنیا کی حدود میں داخل ہوا تو یوکرین سے ڈرون حملے ہو رہے تھے اور ان حملوں کی وجہ سے گروزنی کے قریب روسی فضائی دفاعی نظام فعال تھا۔
تاہم، پیوٹن کی جانب سے یہ بات نہیں کی گئی ‘‘ طیارے کو روس کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ‘‘۔
رابطے کے دوران روسی صدر نے متاثرین کے خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے واقعے کی جامع تحقیقات کرانے پر اتفاق کیا۔