وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ خلوص نیت سے مذاکرات کامیاب کرنا چاہتے ہیں۔
لاہور میں خواجہ رفیق کی برسی پر ’بحرانوں میں گھرا پاکستان، اصلاح احوال کیسے ہو‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سینئر سیاستدان چاہیں تو 70 سال کے مسائل 70 دن میں حل ہو سکتے ہیں۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کے درمیان بات چیت کے سوا کوئی راستہ نہیں، ماضی میں ہونے والی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، حکومت پورے خلوص سے بات چیت کی کامیابی چاہتی ہے، بحرانوں میں کمی کیلئے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، یہ کوئی سیاسی عمل نہیں کہ مخالفین کی جان لے لیں اور کسی کے گھر کو آگ لگانا بھی کوئی سیاسی سرگرمی نہیں۔
رانا ثناء نے کہا کہ مذاکرات میں شامل پیپلز پارٹی کے لوگ کیا آصف زرداری کو اعتماد میں نہیں لیں گے، ہماری ٹیم نواز شریف کو مذاکرات کو رپورٹ دے گی، جب تک سر جوڑ کر نہیں بیٹھیں گے ملک بحران سے نہیں نکل سکےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے اپنا سچ آج منوانا چاہتے ہو تو میرا گزشتہ سچ بھی مان لو، آپ نے اس طرح کے بے شمار مقدمات قائم کیے تھے ، اس وقت خیال نہ آیا ، اب کہا جا رہا ہے ہمارے خلاف غلط اور جھوٹے مقدمات درج ہوئے تھے، اگر تسلیم نہیں کرنا تو پھرافسوس کا اظہار ہی کردو۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ میرا مینڈیٹ غلط ہے ، چھوڑ دیا جائے لیکن پہلے یہی مینڈیٹ آپ کے پاس تھا ، اس وقت آپ نے کیوں نہیں چھوڑا؟۔
ن لیگی رہنما کہنا تھا کہ 1973 کا آئین اور میثاق جمہوریت معتبر دستاویز ہیں اور میثاق جمہوریت میں کمی ، کوتاہی اور غلطی کو تسلیم کیا گیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بحرانوں میں کمی کیلئے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے ، ملک بحران میں دھکیلنے والوں نے جاتے جاتے پیٹرولیم قیمتیں کم کیں ، پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی ملک دیوالیہ کرنے کی جانب آخر دھکا تھا لیکن ہم نے سیاسی طور پر نقصان برداشت کر کے ملک کو دیوالیہ سے بچایا اور پاکستان ڈیفالٹ ہوجاتا تو پاکستان خود ایک بحران بن جاتا۔