وفات سے قبل سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کی موجودہ وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق رائے سامنے آگئی، انہوں نے اپنے خطوط میں مودی سرکار پر نفرت انگیز تقاریر کے استعمال اور بھارتی عوام کے وقار کو کم کرنے کا الزام لگایا۔
حال ہی میں وفات پانیوالے بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے مودی سرکار کی عوام دشمن پالیسی پر کڑی تنقید کی۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق وفات سے کچھ عرصہ قبل من موہن سنگھ نے بی جے پی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کیخلاف کچھ خطوط لکھے۔
من موہن سنگھ نے بارہا مودی سرکار اور بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی پر سوالات اٹھائے، سال 2024ء میں مودی کی بھارتی انتخابی مہم پر من موہن سنگھ نے کڑی تنقید کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان خطوط میں من موہن سنگھ نے مودی سرکار پر نفرت انگیز تقاریر کے استعمال اور بھارتی عوام کے وقار کو کم کرنے کا الزام لگایا۔
من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ مودی بھارت کی تاریخ میں وہ پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے عوامی نظریے کے وقار کو ٹھیس پہنچائی، مودی سرکار نے انتخابی مہم کے دوران بھارتی عوام سے جھوٹے وعدے کیے، مودی سرکار نے مجھ پر جھوٹے بیانات کا الزام لگایا حالانکہ میں نے کبھی بھی فرقہ واریت کو فروغ نہیں دیا۔
سابق بھارتی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ جھوٹے الزامات لگانے کا شیوہ صرف بی جے پی اور مودی سرکار کا ہے، بی جے پی کی جانب سے جاری کردہ اگنی ویر اسکیم بھارت کی سلامتی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، مودی سرکار نے گزشتہ 10 سالوں سے بھارتی پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
من موہن سنگھ نے اپنے خطوط میں کہا کہ حقوق مانگنے پر 750 سے زائد کسانوں کو قتل کیا گیا۔
اس سے قبل بھی من موہن سنگھ نے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی، پاک بھارت کشیدگی پر من موہن سنگھ نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مودی سرکار خود کو تباہی کی جانب نہ جھونکے، اپنی نااہلی اور جھوٹ کو چھپا کر مودی سرکار من موہن سنگھ کے نام پر اب ایک نئی سیاست کرنے جارہی ہے۔