ضلع دیر لوئر میں بلامبٹ پارک پی ٹی آئی کے 13 سالہ دور حکومت میں بھی مکمل نہیں ہو سکا اور جاری کیے گئے فنڈز بھی غائب ہو گئے ۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس پارک کے لیے تین سال پہلے دوبارا سے فنڈ جاری کیے گئے ۔ لیکن پارک کی باونڈری وال کے علاؤہ گراونڈ میں کسی قسم کی سہولت موجود نہیں ہے۔ اس میں واکنگ ٹریک اور دیگر کھیلوں کے منصوبے نہیں بنائے گئے۔
یہ صرف بلامبٹ پارک کی بات نہیں، بلکہ یہاں اور بھی بہت سے منصوبے ہیں جو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں منظور ہوئے ہیں، لیکن وہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے ہیں۔
مقامی افراد کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی جب سے حکومت میں آئی ہے انہوں نے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا ہے اور کافی حد تک سیاسی شعور بھی ختم کیا ہے، پی ٹی آئی نے نوجوانوں کو جذباتی بنا دیا اور انہیں ریاست کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ، اسی طرح یہاں بلامبٹ میں پارک کا منصوبہ شروع کیا گیا اور باونڈری وال بنانی گی، لیکن 13 سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہونے کے باوجود یہ پارک نامکمل پڑا ہے۔
لوگوں کی قیمتی زمین خراب کی گئی ہے کیونکہ یہ کمرشل جگہ ہے۔یہ صرف اس پارک کی بات نہیں، بلکہ کئی دوسرے منصوبے بھی ہیں جن کے لیے فنڈز جاری کیے گئے ہیں، مگر وہ مکمل نہیں ہو سکے۔ پی ٹی آئی کے رہنما، جو یہاں بیٹھے ہیں، ان کو پشتونوں کی ترقی کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہ لوگ پشتونوں کے بچوں کو اپنے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور کبھی انہیں سیاسی املاک پر حملہ کرنے پر اُکساتے ہیں۔
9 مئی اور 26 نومبر کی مثالیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں۔ اس صوبے میں ان لوگوں کا کوئی مکمل منصوبہ نہیں ہے، حالانکہ 13 سال گزر چکے ہیں۔ آپ بیلن ٹری منصوبے کو دیکھیں، ان کی وجہ سے صوبہ تباہ ہو چکا ہے۔ یہاں کسی قسم کی سہولت موجود نہیں ہے اور پی ٹی آئی حکومت کو 13 سال ہو گئے ہیں۔
یہ کبھی اسلام آباد جاتے ہیں، کبھی کچھ اور کرتے ہیں، اور حکومت کا یہی حال ہے۔خیبرپختونخوا کا قومی خزانہ صرف احتجاج پر خرچ کیا گیا۔دیر میڈیکل کالج کا منصوبہ بھی ویران پڑا ہے، اور اس کے بعد دیر یونیورسٹی کا منصوبہ کہا گیا تھا، لیکن وہ بھی کسی اور جگہ منتقل کر دیا گیا۔پیسے جاری کیے گئے اور دیر کو تباہ کیا گیا۔ہماری علاقے کی نمائندہ گان اسمبلی میں بیٹھ کر صرف ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہیں۔انہیں چاہیے کہ وہ ان منصوبوں پر بات کریں اور عوام کو سہولت دیں۔