معزول شامی صدر اور ان کی فیملی ماسکو پہنچ چکے ہیں۔ روسی حکام نے بشار الاسد اور ان کے خاندان کے ماسکو پہنچنے کی تصدیق کردی۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ بشار الاسد اور ان کے خاندان کو سیاسی پناہ دی ہے۔ وہ نجی جیٹ میں ماسکو پہچنے۔ بشارالاسد اور ان کی اہلیہ کی ماسکو پہنچنے کی تصویر بھی سامنے آگئی۔
اس سے قبل، شام کے دارالحکومت دمشق پر باغیوں کی جانب سے قبضہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد اس کے اتحادی ملک روس نے اعلان کیا ہے کہ صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد شام چھوڑ چکے ہیں۔
آخری مرتبہ بشار الاسد کی تصویر ایک ہفتہ قبل ایرانی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران سامنے آئی تھی۔ اس روز انھوں نے تیزی سے ملک کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے والے باغیوں کو 'کچلنے' کا اعادہ کیا تھا۔
اتوار کو علی الصبح جب جنگجوؤں نے دمشق شہر میں بغیر کسی مزاحمت میں داخل ہو رہے تھے تو عسکریت پسند گروہ ہیئت تحریر الشام اور ان کے اتحادیوں نے اعلان کیا کہ بشار الاسد شام چھوڑ گئے ہیں۔
جس طیارے میں اطلاعات کے مطابق بشار الاسد سوار تھے اس نے شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے اڑان بھری اور اس کے بعد آرمی سکیورٹی فورسز بھی ایئرپورٹ سے چلے گئے۔
فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کے دوران یہاں سے کوئی پرواز نہیں نکلی لیکن رات 12 بج کر 56 منٹ پر چام ونگز ایئرلائنز ایئر بس اے 320 ایک پرواز متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ کے لیے ضرور روانہ ہوئی۔
یہ پرواز شارجہ معمول کے مطابق پہنچی لیکن متحدہ عرب امارات کے صدر کے ایک سفارتی مشیر نے بحرین میں صحافیوں کو بتایا کہ انھیں یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا بشارالاسد متحدہ عرب امارات میں ہیں یا نہیں۔
بشار الاسد سیریئن ایئر کے ایک طیارے میں سوار ہو کر دمشق ایئرپورٹ سے اتوار کی صبح روانہ ہو گئے تھے۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق یہ طیارہ پہلے دمشق کے مشرق کی جانب گیا، لیکن تھوڑی دیر بعد یہ شمال مغرب کی جانب مڑ گیا اور بحیرۂ روم کے شامی ساحل کی جانب بڑھنے لگا۔ یہ علاقہ بشار الاسد کے علوی فرقے کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں روسی بحری اور فضائی اڈے بھی موجود ہیں۔