نگران حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور کڑی شرط پوری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزارت خزانہ نے پنشن رولز میں تبدیلیوں کی سمری تیار کرلی، تجویز کے مطابق وفاقی حکومت کے سول ملازمین کو آئندہ آخری تنخواہ کے بجائے 3 سال کی اوسط تنخواہ کی بنیاد پر پنشن ملے گی، تاحیات فیملی پنشن ختم کرنے سمیت دیگر کئی تبدیلیاں بھی سمری کا حصہ ہیں۔
وفاقی حکومت کے سول ملازمین بھی آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی زد میں آگئے، ریٹائرمنٹ پر پنشن اور دیگر مراعات میں کمی کا فیصلہ کرلیا گیا۔
نگران حکومت نے پنشن رولز میں تبدیلیوں کیلئے پے اینڈ پنشن کمیشن کی 2020ء کی سفارشات کی روشنی میں سمری تیار کرلی۔ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے پہلے سمری منظور کرانے کی خواہش مند ہے۔
ذرائع کے مطابق مستقبل میں سرکاری ملازمین کو آخری تنخواہ کے بجائے آخری 3 سال کی اوسط تنخواہ پر پنشن دینے کی تجویز ہے، ریٹائرمنٹ پر اکٹھی رقم میں بھی نصف سے زیادہ کمی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ آئندہ کمیوٹیشن پنشن کے صرف 25 فیصد کے برابر ملے گی۔
سمری کے مطابق پنشن میں اضافہ سالانہ مہنگائی کے ساتھ منسلک ہوگا، مہنگائی 10 فیصد سے زیادہ ہونے پر صرف اصل پنشن پر ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا، مہنگائی کی شرح کم ہونے پر ریلیف واپس لے لیا جائے گا۔
سمری کے مطابق پنشنر کے انتقال پر مجاز اہلخانہ کو پنشن عمر بھر نہیں صرف 10 سال کیلئے ملے گی، شہداء کے ورثاء کی فیملی پنشن کی مدت 20 سال کرنے کی تجویز ہے جبکہ صرف خصوصی بچوں کی تاحیات فیملی پنشن برقرار رہے گی۔
وزارت خزانہ کی سمری کے مطابق دوبارہ سرکاری نوکری ملنے پر تنخواہ یا پنشن میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، ریٹائرڈ ملازمین کی ایک سے زیادہ پنشنز پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ دوسری ملازمت پر پنشن ملے گی نہ شریک حیات کی وفات پر مرحوم کی پنشن کا استحقاق ہوگا۔