حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کی اگلی قسط وصولی کیلئے کام شروع کر دیا۔
وزارت خزانہ نےایک ارب دس کروڑ ڈالرکی دوسری قسط وصولی کی کوششیں شروع کر دیں،آئی ایم ایف کا جائزہ مشن 2025 کےاوائل میں پاکستان آئے گا،پہلے اقتصادی جائزے کی تکمیل سےقبل متعدد کڑی شرائط پورا کرنا لازم ہے۔
وزارت خزانہ کی دستاویز کےمطابق اخراجات پرکنٹرول اورریونیو میں اضافہ کیا جائےگا۔ 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنےکی یقین دہانی پہلےہی کرائی جا چکی،دسمبر تک 6009 ارب روپے اور مارچ 2025 تک 9168 ارب روپےٹیکس وصولی شامل ہے،موجودہ مالی سال کےپہلے 5 ماہ میں 4200 ارب روپے سےزیادہ ٹیکس جمع ہوا،کسی بھی شعبےکونئی ایمنسٹی یا رعائت نہ دینےکا فیصلہ کیا گیا ہے، سرکاری افسران اپنے اہل خانہ سمیت تمام اثاثےظاہر کریں گے۔
وزارت خزانہ کی دستاویز کےمطابق فروری 2025 تک سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم اور زرمبادلہ ذخائر کو بڑھا کر 3 ماہ کی درآمدات کےمساوی کیاجائے گا،آئندہ سال صوبائی زرعی آمدن پر بھی ٹیکس کٹے گا۔بی آئی ایس پی کےمستحقین کا وظیفہ جنوری 2025 میں 3 ہزار روپےاضافے کےساتھ سہہ ماہی رقم 8500 سے بڑھا کر 11500 روپےمقررکرنےکا فیصلہ ہوچکا۔
پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کسی قسم کی نئی ضمنی گرانٹ جاری نہیں ہوگی۔شعبہ توانائی کے واجبات 417 ارب اور ٹیکس ریفنڈز24 ارب تک محدود کرنے کی شرط پوری کرنا اور2 ڈسکوز کی نجاری کیلئےجنوری تک تمام پالیسی اقدامات کی تکمیل لازم ہے،جنوری 2025 تک کیپٹو پاور پلانٹس میں گیس کا استعمال بند ہوگا،مختلف سرکاری اداروں میں بتدریج رائٹ سائزنگ کیلئے اقدامات کے ساتھ اسٹیٹ بینک سے وفاقی حکومت کو قرض فراہمی مکمل بند کرنا معاہدے کا حصہ ہے،بیل آؤٹ پیکج کے تحت اکتوبر دوہزار چوبیس میں ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط مل چکی ہے۔