پس ماندہ ممالک میں نوجوانوں کی اکثریت یورپ میں کام کرنے اور سکونت اختیار کرنے کا خواہش مند ہیں مگر یورپ میں کام کرنا اور وہاں آباد ہونا آسان نہیں۔ ویزا بھی مشکل سے ملتا ہے اور ورک پرمٹ بھی تاہم یورپ میں ایک مقام ایسا ہے جہاں رہنے اور کام کرنے کے لیے کسی ویزا کی ضرورت ہے نہ پرمٹ کی۔
ناروے میں آرکٹک سرکل سے کچھ اوپر چند جزائر کا مجموعہ ہے جو سال کے بیشتر وقت برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ جزائر کے اس مجموعے کا نام سویلبارڈ ہے۔ جزائر کی یہ کمیونٹی منفرد بھی ہے اور خوش دل بھی۔ یہ لوگ باہر سے آنے والوں کا گرم جوشی سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہاں رہنے کے لیے ویزا درکار ہے نہ ورک پرمٹ کی ضرورت ہے۔
سویلبارڈ ناریجین حکومت کے ماتحت ہے۔ یہاں کے لیے امیگریشن پالیسی انتہائی منفرد ہے۔ 1920 کی سویلبارڈ ٹریٹی کے تحت کسی بھی ملک کے شہری یہاں رہ سکتے ہیں، کام کرسکتے ہیں، اِن جزائر کے قدرتی حُسن کو دریافت کرکے اُس سے محظوظ ہوسکتے ہیں۔
دنیا بھر میں جو بھی چاہے، اپنا ذاتی سامان بیگ میں ڈالے اور بیگ کو کاندھے پر لٹکاکر سویلبارڈ کا رُخ کرسکتا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ سویلبارڈ تک پہنچنے کے لیے آپ کو مین لینڈ ناروے سے گزرنا پڑے گا۔ ناروے شینگن ایریا کا حصہ ہے۔ اگر آپ کا تعلق کسی ایسے ملک سے ہے جس کے شہریوں کو ناروے پہنچنے کے لیے شینگن ویزا لینا پڑتا ہے تو پھر آپ کو ناروے سے گزرکر سویلبارڈ پہنچنے کے لیے بھی ویزا لینا پڑے گا۔
سویلبارڈ میں ملازمت کے مواقع محدود ہیں۔ وہاں پہنچنے والے بیرونی افراد ٹورسٹ گائیڈ یا ہوٹل اسٹاف کے طور پر کام کرتے ہیں۔ بہت سے محققین قدرتی حُسن کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے اِن جزائر کا رُخ کرتے ہیں۔
سویلبارڈ کا موسم بہت عجیب ہے۔ سردیوں میں یہاں درجہ حرارت منفی 20 سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے اور تاریکی کا دورانیہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ موسمِ سرما کے دوران لوگوں کو 24 گھنٹے روشنی ملتی ہے۔ یہاں مکانات کم اور کرایا بہت زیادہ ہے۔ اور ہاں، تنہائی کا احساس بھی انسان کو بہت پریشان کرتا ہے۔