پی ٹی آئی کے انتشار انگیز احتجاج میں اب تک تین رینجر، دو پولیس اہلکار شہید اور ایک بڑی تعداد میں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ احتجاج کے دو دن میں ریاست کا اربوں کا نقصان بھی کیا جا چکا ہے ۔
گھریلو خاتون پارٹی پر قبضے کی خاطر اس وقت پارٹی کی باقی ماندا سیاسی ساکھ تباہ کرنے کے درپے ہے جبکہ پارٹی کی اصل قیادت ہمیشہ کی طرح ایک بے قابو جھتے کو وفاق میں لا وارث چھوڑ کر روپوش ہے اور اس عذاب کو اسلام آباد پر ایک بار پھر مسلط کر کے خود مزے کر رہی ہے لیکن اس دفعہ ریاست ان تمام سیاسی روپوش لیڈرز کو اُن کے کیے ہُوئے ان نا قابل معافی اقدامات پر سبق سکھائے گی۔
یہ بالکل واضح اور غیر مبہم ہے کہ اس سیاسی انتشار پسند جھتے کی کوئی سمت، مقصد یا نظریہ نہیں انہیں وفاق پر حملہ کرنے کے لیے بد قسمت صوبے کے ٹیکس پیئر کے پیسے سے خرید کر لایا گیا ہے جس میں غیر قانونی افغان اور سول کپڑوں میں ملازم بھی شامل ہیں اور اس سے زیادہ انکو کچھ پتہ نہیں کے وہ کس آگ کا انیدھن بن رہے ہیں۔
یہاں اس بے قابو انتشاری جھتے کو لا کر اسلام آباد اور پنڈی کے لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے اور کبھی نا حاصل کیا جانے والا جو مقصد بتایا جاتا ہے وہ ہے بانی چیئرمین کی رہائی، چھبیسویں آئینی ترمیم کی واپسی یا آٹھ فروری کے الیکشن کی واپسی جو یقیناً دیوانے کے خواب سے کم نہیں۔
جو کچھ یہ انتشاری ٹولہ پاکستان کے ساتھ سیاسی اور معاشی طور پر اب تک کر چکا ہے اسے دیکھتے ہُوئے اب ریاست انکو ایک انچ رعایت دینے کے لیے بھی تیار نہیں اور انکو کسی بھی طرح کی کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا ۔
ڈی چوک دو گھنٹے فتح کرنے کے بعد انتشاریوں کو واپس پیچھے دھکیل دیا گیا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کے یہ بے قابو سیاسی جھتا کتنی دیر یہاں لوگوں کی زندگی اجیرن کرتا ہے؟؟؟ اور اسکی رو پوش سیاسی لیڈرشپ کب کچھ بہادری اور سیاسی پختگی دکھاتے ہوئے اپنے کیے جانے والے شرمناک سیاسی نا بلد اقدامات پر قوم سے معافی مانگ کر ایک سیاسی پارٹی ہونے کا مظاہرہ کرتی ہے اور بہادری کے ساتھ کیے جانے والےان غیر قانونی کاموں کی ذمہ داری خود اٹھاتی ہے؟؟؟۔