ڈھوک کالا خان اور فیض آباد کے علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق مظاہرین کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
پنجاب اور اسلام آباد میں کشیدگی عروج پر
پنجاب اور وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے دوران کئی مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین کی گرفتاریوں اور پولیس کی جوابی کارروائی کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔
فیض آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی، لیکن پولیس کی بھاری نفری کے باعث ناکام رہے۔ مظاہرین نے غصے میں آکر پولیس پر پتھراؤ کیا۔
پولیس نے بیان دیا کہ "کسی شرپسند کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور انہیں قانون کے مطابق نمٹایا جائے گا۔"
گوجرانوالہ: پولیس پر حملہ اور گرفتاریوں کا دعویٰ
گوجرانوالہ کے علاقے تتلے عالی میں سابق رکن قومی اسمبلی بلال اعجاز پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوئے، جہاں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی۔ پولیس نے کارکنوں کو روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا اور اہلکاروں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔
پولیس نے چھ مظاہرین کو گرفتار کر کے مقامی تھانے منتقل کیا، تاہم پارٹی کے سینٹرل پنجاب کے صدر بلال اعجاز اور ضلعی صدر پولیس حراست سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اٹک اور دیگر علاقوں میں کشیدگی
اٹک میں موٹر وے ایم-1 پر پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور موٹر وے پر آگ لگا دی۔ پولیس نے ان حرکتوں پر سخت انتباہ جاری کیا۔
فیصل آباد-سرگودھا روڈ پر بھی مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ سرگودھا روڈ پر کشیدگی کم کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی، جبکہ 400 سے زائد افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور پتھراؤ کے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا، جن میں ایک رکن صوبائی اسمبلی بھی شامل ہے۔
احتجاج کے دوران مزید اقدامات
پولیس نے واضح کیا کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی یا ہنگامہ آرائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔