پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ملک بھر میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی شہروں میں راستے بند اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور میں راستے مکمل بند
لاہور میں داخلی اور خارجی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔ نیا زی شہید چوک، شاہدرہ چوک، بیگم کوٹ، سگیاں، امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ، اور پرانے راوی پل کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔ لاہور رنگ روڈ اور ایسٹرن بائی پاس مکمل طور پر بند ہیں جبکہ شہر سے نکلنے والی تمام موٹرویز کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
فیروز والا اور دیگر شہروں میں بندشیں
فیروز والا میں سخت سکیورٹی انتظامات کے تحت انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ موٹروے ایم-2 کو فیض پور انٹرچینج، کوٹ عبدالمالک انٹرچینج، اور کالا شاہ کاکو انٹرچینج پر بند کر دیا گیا ہے۔
وزیرآباد، ڈسکہ، اور گجرات کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ بس اسٹاپس کو بھی مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔
ٹیکسلا اور ملحقہ علاقوں میں احتجاج
ٹیکسلا شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ براہما موٹروے انٹرچینج اور خیبرپختونخوا سے آنے والے راستے ٹرالر کھڑے کرتے ہوئے بند کر دیے گئے ہیں۔
پنجاب-سندھ اور پنجاب-خیبرپختونخوا کا رابطہ منقطع
سندھ اور پنجاب کے سرحدی علاقے کوٹ سبزل پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔ میانوالی میں چشمہ بیراج اور کالا باغ پل کے داخلی و خارجی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔
ملتان اور فیصل آباد میں احتجاج
ملتان شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ فیصل آباد میں تمام انٹرچینجز کو کنٹینرز کے ذریعے بند کر دیا گیا ہے۔
فیض آباد میں کشیدگی، ڈی چوک میں سخت نگرانی
فیض آباد پر بھاری پولیس نفری اور انسداد دہشت گردی فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ احتجاجی مظاہرین کو روکنے کے لیے فیض آباد پل کے نیچے کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک میں بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی اور اسلام آباد پولیس چیف نے ڈی چوک کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور ملک بھر سے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔