پاکستان تحریک انصاف نے آج ہر صورت اسلام آباد مارچ کا اعلان کیا ہے،اور پی ٹی آئی کے قافلوں کو اسلام آباد کی جانب روانگی کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا، حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کی تیاری مکمل کرلی۔
عمران خان کی کال کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے آج یعنی 24 نومبر کے احتجاج کو فیصلہ کن قرار دیا اور عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر صبح 11 بجے مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب چل پڑیں گے۔
صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد آنے والے راستے بند اور ہرطرف کنٹینرز ہی کنٹینرز لگادیے گئے، لاہور کے تمام داخلی راستے بھی سیل کردیے گئے جبکہ گوجرانوالہ، ٹیکسلا، جہلم کی شاہراہوں پر سمیت 24 مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں اور منگلا پل بھی بند کردیا گیا، اس کے علاوہ میٹرو سروس معطل، بس اڈے بند، ہوٹل اور ہاسٹل بھی خالی کرالیے۔
داخلی و خارجی راستوں پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 30 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں جبکہ 17 اضلاع کے ڈی پی اوز اٹک اور راولپنڈی میں تعینات کردیے گئے جبکہ اٹک فورس کو 40 ہزار شیل بھی دے دیے گئے۔
سیکیورٹی ہائی الرٹ
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، 6 ہزار پولیس اہلکار اور افسران تعینات کیے گئے ہین جبکہ 2 ہزار پولیس نفری بیک اپ کے لیے تیار ہے۔ راولپنڈی سے اسلام آباد داخلے کے لیے 135 بلاگنگ پوائنٹس اور چوکیاں قائم ہیں، اینٹی رائڈ اور ایلیٹ فورس کو فسادات سے نمٹنے کے لیے آلات فراہم کردیے گئے۔
پولیس اہلکاروں کو موبائل فون کے استعمال سے روک دیا گیا، انٹرینٹ کی سہولت انتہائی سلو کردی گئی جبکہ میٹرو بس سروس تاحکم ثانی بند ہے۔
جڑواں شہروں کا مرکزی رابطہ پل فیض آباد انٹرچینج ہرطرح کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، اسلام آباد ایکسپریس وے اور آئی جی پی روڈ کو مختلف مقامات پر بند کردیا گیا جبکہ مری روڈ کو فیض آباد سے صدر تک مختلف پوائنٹس سے بند کر دیا گیا۔
70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی، پولیس کو آنسو گیس کے شیل فراہم کردیے گئے۔ پولیس حکام کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع
تحریک انصاف کے آج اسلام آباد میں احتجاج کے باعث پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
جی ٹی روڈ اٹک خورد کے مقام کو دونوں اطراف سے کنٹینر لگا کر مکمل سیل کردیا گیا، اٹک خورد چیک پوسٹ پر رینجر، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
موٹروے ایم ون بھی 3 مختلف مقامات سے دونوں اطراف سے مکمل بند ہے جبکہ پی ٹی آئی ضلع اٹک کی قیادت اور کارکنان خیبرپختونخوا پہنچ چکے ہیں۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے قافلے کو پنجاب داخلے سے روکنے کے تمام ترانتظامات مکمل کرلیے گئے جبکہ فورسز موٹروے اور جی ٹی روڈ پر الرٹ ہے۔
لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے، جس کے باعث شہریوں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج کے باعث تمام رابطہ سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی، لاہور سے دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیریئرز لگا کر بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
شاہدرہ اور بتی چوک جانے والی سڑک کو بھی دونوں اطراف سے بند کیا گیا، آزادی فلائی اوور پر بھی کنٹینرز موجود ہیں، جس کے باعث شہری خوار ہورہے ہیں جبکہ آزادی فلائی آوور پر پولیس کی نفری ڈنڈے تھامے موجود ہے۔
لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے بھی بند ہے، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کردیے گئے جبکہ لاہور رنگ روڈ تمام انٹرجینجز سے ٹریفک کے لیے مکمل بند یے۔
راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل، ایسٹرن بائی پاس اور بابوصابو مکمل ان اور آؤٹ کے لیے بند ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ پر ٹریفک آ اور جا سکتی ہے، رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روز، گجومتہ ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون کھلا ہوگا مگر انٹرنیٹ اور وائی فائی بند ہوگا، موبائل سنگل کی بندش کا فیصلہ حالات کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صرف سیکیورٹی کے خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس کی بندش کا تعین کیا جائے گا، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔
دہشت گرد حملوں کا الرٹ جاری
تحریک انصاف کے احتجاج میں خودکش حملے کے خطرے کے پیش نظر نیکٹا کے بعد وزارت داخلہ خیبرپختونخوا نے بھی دہشت گرد حملوں کا الرٹ جاری کردیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق پی ٹی آئی کے اجتماع پر خودکش حملے کا مقصد عوام میں افراتفری پھیلانا ہے۔
نیکٹا نے بھی اپنے الرٹ میں کہا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ 19 اور 20 نومبر کی درمیانی رات فتنہ خوارج کے دہشت گرد پاک افغان بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جو آج عوامی مقامات پر دہشت گردی کرسکتے ہیں۔