یوکرین جنگ کے تناظر میں مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کے باعث چین نے رواں سال خام تیل کے درآمدی بل میں تقریباً 10 ارب ڈالر کی بچت کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور اس کے دیگر اتحادی ممالک کی طرف سے روس، ایران اور وینزویلا پر عائد پابندیوں کا ایک غیر ارادی نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ان کے سب سے بڑے اقتصادی حریف چین میں ریفائنرز کے لیے تیل کی درآمدی لاگت کم ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق چین نے پابندیوں کے تحت تیل کے تین بڑے برآمد کنندگان ممالک سے جنوری اور ستمبر کے درمیان 2.765 ملین بیرل یومیہ کا ریکارڈ تیل درآمد کیا۔ مغربی پابندیوں کے نتیجہ میں اس وقت روس چین کو تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے قبل ازیں سعودی عرب چین کو سب سے زیادہ خام تیل برآمد کرتا تھا۔
روس نے مذکورہ پابندیوں کے باعث یورپی ممالک کی بجائے چین اور بھارت کو خام تیل کی رعایتی نرخوں پر فروخت شروع کر رکھی ہے۔ چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق، سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں ملک کو روسی خام تیل کی ترسیل میں سالانہ بنیادو ں پر 25 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی مقدار 71.2 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔