سابق گورنر سندھ حکیم محمد سعید کے قتل کو پچیس برس گزر گئے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے تمام ملزمان بھی بری ہوگئے۔حکیم محمد سعید کو سترہ اکتوبر کی صبح ان کے مطب کے باہر شہید کردیا گیا تھا ۔
رپورٹس کے مطابق 1920میں دہلی میں پیدا ہوئے ان کے والد حکیم عبدالمجید نے 1906 میں دہلی میں ہمدرد دواخانہ کی بنیاد رکھی ۔
1948 میں قیام پاکستان کے بعد حکیم محمد سعید نے کراچی کے علاقے آرام باغ میں ہمدرد دوا خانہ کا افتتاح کیا ۔انہوں نے مذہب، طب ، صحت ،سائنس ، ادب ، سماجی موضوعات اور سفرنامے پر دو سو سے زائد کتابیں لکھیں ۔
1953 میں انسانیت کی خدمت کیلئے ہمدرد فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی ۔1985 میں طبی علوم کی جامعہ ہمدرد یونیورسٹی قائم کی ۔اور یونیورسٹی کے پہلے چانسلر مقرر ہوئے ۔وہ 19 جولائی 1993 کو گورنر سندھ مقرر ہوئے ۔اور 23 جنوری 1994 تک منصب پر فائز رہے۔
حکیم سعید 17 اکتوبر 1998 کی صبح آرام باغ میں اپنے دواخانہ پہنچے ہی تھے کہ انسانیت دشمنوں نے فائرنگ کرکے اُنہیں شہید کردیا ۔
حکیم سعید کے قتل کا الزام اُس وقت کی حکومت میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ پر لگا کر صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا۔قتل کے الزام میں ایم کیو ایم کے عامر اللہ سمیت 39 ملزمان کو شامل تفتیش کیا گیا ۔لیکن جے آئی ٹی نے عامر اللہ کو قتل میں کلیئر قرار دیا۔
حکیم سعید کے قتل کیس میں اے ٹی سی نے مجرموں کو موت کی سزا سنائی جو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ہوئی اور پھر اکتیس مئی دو ہزار ایک کو سزا کالعدم قرار دیکر ملزمان کو رہا کردیا گیاصوبائی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا مگر چھبیس اپریل دو ہزار چودہ کو سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے حکیم سعید کو انکی خدمات پر ستارۂ امتیاز اور بعد وفات نشانِ امتیاز سے نوازا لیکن ان کا قتل کس نے کیا ؟ وجہ کیا تھی ؟ آج بھی یہ معاملہ حل طلب ہے ۔