دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے مستونگ کے رہائشی دو مقامی بلوچ بھائیوں امام علی اور محب علی کے اہلخانہ نے حکومت سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
7 نومبر 2024 کو دہشتگردوں نے ضلع مستونگ، اسپلنجی کے رہائشی دو مقامی بلوچ بھائیوں امام علی اور محب علی کو قتل کیا جس پر مقتولین کی ماں اور بہن نے دہشتگردوں کے اس عمل کو سفاکانہ بربریت قرار دیا اور حکومت سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
مقتولین کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلق بنگلزئی قوم سے ہے اور ھم اسپلنجی (مستونگ) کے رہائشی ہیں، دہشتگردوں نے میرے ایک بیٹے کو شادی کے پروگرام سے اغوا کیا اور دوسرے بیٹے کو بھائی کو چھڑانے کے بہانے بلایا۔
والدہ نے بتایا کہ دہشتگردوں نے میرے دونوں بیٹوں کو بے دردی سے شہید کر کے گھر کےسامنے پھینک دیا۔
مقتولین کی بہن کا کہنا ہے کہ مسلمان ایسا ظلم نہیں کرتے، یہ کام انسانوں کا نہیں جانوروں کا تھا، یہ دونوں محنت مزدوری کرنے والے غریب تھے، انہیں بغیر کسی عدالت اور ثبوت کے مارا گیا، یہ بلوچ نسل کشی ہے اور اس واقعے پر ماہرنگ بلوچ نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم ماہرنگ بلوچ کے ساتھ تھے، اب ہم کبھی بھی اسکے ساتھ نہیں چلیں گے، حکومت ہمارا ساتھ دے اور ان ظالموں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔