آسٹریلیا کیخلاف دوسرے ٹی ٹوینٹی میچ میں نصف سینچری بنانے والے پاکستان کے بیٹر عثمان خان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پرفارم نہیں کر پا رہا تھا پھر رضوان ، بابراعظم اور اسد شفیق سے مشورے لیئے ۔
عثمان خان نے میچ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شکست پر مایوسی ہے جیت ملتی ہے تو خوشی ہوتی ہے، ففٹی بھی اہمیت رکھتی ہے مگر میچ جیتنا زیادہ اہم تھا، اگر ہم میچ جیت جاتے تو ٹیم کو اس ففٹی کا فائدہ ہوتا، میں ڈومسٹک میں اپنی ٹیم کا ٹاپ پرفارمر تھا مگر انٹر نیشنل میں پرفارم نہیں کرپارہا تھا ، محمد رضوان بابر اعظم اور اسد شفیق سے مشورے لئے ، تینوں نے کہا کے انٹرنیشنل مختلف گیم ہے جہاں پریشر زیادہ ہوتا ہے ۔
محمد عثمان کا کہناتھا کہ ابتدا میں وکٹ گریں تو محمد رضوان اور میں نے وکٹ پر اسٹے کا پلان بنایا، پلان یہی تھا کے وکٹ اچھی ہےٹارگٹ کم ہے پارٹنر شپ اور باؤنڈری ٹیم کے لئے اچھی ہونگی ، رضوان آؤٹ ہوئے تب بِھی مجھے وکٹ پر اسٹے کرنے کا مشورہ دیا ۔
ان کا کہناتھا کہ آغا سلمان کے جلدی آؤٹ ہونے کے بعد میں نے تیز کھیلا ، پارٹنر شپ لگی تو باؤنڈریز بھی آئیں، آسٹریلیا کی وکٹوں کا سب کو اندازہ ہے ، پلان یہی تھا لمبی پارٹنر شپ لگے تو ٹارگٹ چیز کرلینگے،مگر وکٹ گرنے سے نقصان ہوا۔