سپریم کورٹ میں ٹیکس سےمتعلق کیس کی سماعت کےدوران آئینی بینچ کا تذکرہ ہوا،جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا ہم ریگولر بنچ سن رہے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جوغیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اسکا کیا کرنا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس منصور نےریمارکس دیئےکہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھےگا توکیا ہم غیر آئینی ہیں؟ہم اس کیس کو سن بھی لیں تو کوئی ہمیں پوچھ نہیں سکتا۔اگر ہم کیس کا فیصلہ کر بھی دیتے ہیں تو کیا ہو گا؟نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئے گی تو ہم کہہ دیں گے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نےریمارکس دئیےکہ ابھی ہم یہ کیس سن سکتےہیں یا نہیں،تھوڑا وقت دیں تو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے،جسٹس عائشہ ملک نےریمارکس دئیےکہ پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی فیصلہ کرے گی جس میں ابھی وقت لگے گا، پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی فیصلہ کرے گی کہ یہ کیا آئینی بینچ سنے گا یا ریگولر۔
جسٹس منصور علی شاہ نےمسکراتے ہوئےریماکس دئیے کہ ہم آپ کی گزارش پر کوئی نقطہ نظر نہیں دے سکتے اس کو ملتوی کر دیتے ہیں، ہم صرف گپ شپ لگا رہے ہیں۔
کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔