عالمی منڈی میں مسلسل اضافے کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو دو سیشنز کی بڑھوتری کے بعد 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی، کیونکہ امریکی ڈالر اس پیشگوئی پر مضبوط ہوا کہ ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب جیت لیا ہے اورامریکی خام تیل کے ذخائر توقع سے زیادہ بڑھے ہیں۔
برینٹ خام تیل کی قیمت 1.17 ڈالر یا 1.5 فیصد کی کمی سے 74.36 ڈالر فی بیرل رہی جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت 1.11 ڈالر یا 1.5 فیصد کی کمی سے 70.88 ڈالر فی بیرل رہی۔
ماہرین کے مطابق تیل سمیت اجناس کی قیمتوں پر ڈالر کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے علاوہ، ٹرمپ کی صدارت میں ایسی پالیسیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں جو چینی معیشت پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہیں، جس کی وجہ سے طلب کمزور ہو سکتی ہے، کیونکہ چین دنیا میں خام تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔
امریکی پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی خام تیل کے انونٹریز میں پیش گوئی سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد سینئر مارکیٹ تجزیہ کار فلپ نووا نے ایک نوٹ میں کہا کہ بدھ کو طلب کے کمزور سگنلز نے تیل کی قیمتوں پر بھی اثر ڈالا۔
دوسری جانب امریکی خلیج میکسیکو میں تیل اور گیس پیدا کرنے والوں نے سمندری طوفان کے موسم کے آخر میں سمندری علاقوں کو خطرے میں ڈالنے سے پہلے پیداوار بند کرنا شروع کر دی ہے اور کارکنوں کو واپس بلانا شروع کر دیا ہے، کیونکہ ٹراپیکل طوفان رافیل بدھ کی صبح تک کیٹیگری 1 کا طوفان بننے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔