اکتوبر 1984 کو اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہندوستان میں سکھوں کا قتل عام کیا گیااس دوران 31 ہزار سکھ کو ہلاک جبکہ سینکڑوں خواتین عصمت دری کا شکار ہوئیں۔
ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے چن چن کر سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا،ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کا نام پتا معلوم کرکےانتہا پسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں پرنشان لگا جاتے،اگلے دن انتہا پسند ہندو حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل اور گھروں کو نذ ر آتش کر دیتے تھے۔
ہیومن رائیٹس واچ کےمطابق ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کیخلاف باقائدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی،سکھوں کےخلاف قتل عام 3 دن بلا روک ٹوک تک جاری رہا،شواہد سے ثابت ہوا کہ سکھوں کےخلاف قتل و غارت کو ہندوستان حکومت کی حمایت حاصل تھی۔
سکھوں کےخلاف 1984 میں امرتسر، 1969میں گجرات اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی سکھ مخالف فسادات ہوئے،2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی سرکار نے ہزاروں سکھوں کو جیل میں ڈال دیا تھا
سمندرپارمقیم سکھوں کو بھی ہندوستانی حکومت ٹارگٹ کلنگ کےذریعے قتل کررہی ہے،18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجرکو کینیڈا میں گردوارے کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔
کینیڈا کےوزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نےہردیپ سنگھ کےقتل میں ہندوستانی حکومت کےملوث ہونے کی تصدیق کی،بھارت کے سکھوں کے خلاف مظالم اندرون ملک اور بیروںن ملک بدستور جاری ہیں۔