مودی سرکار نے 2014میں "میک ان انڈیا پراجیکٹ" کا آغاز کیا جو آگے چل کر ان کی حکومت کے گلے کا پھندہ بن گیا
مودی سرکار کا "میک ان انڈیا پراجیکٹ" اپنا کوئی بھی ہدف پورا نہ کر سکا،"میک ان انڈیا پراجیکٹ" کے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں مودی سرکار کا غیر ذمہ دارانہ رویہ سرِ فہرست ہے۔
حال ہی میں ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق"بھارت میں FDIکو شدید مسائل کا سامنا اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے "
بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق بھارت میں بیوروکریسی رکاوٹوں کے باعث کاروباری شخصیات اپنا پیسہ ملک سے باہر انویسٹ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں،بھارت میں ایک عام کمپنی کو آن لائن رجسٹر کروانے میں بھی مہینوں لگ جاتے ہیں جبکہ لینڈ پرمٹ لینے میں کم از کم 5سے 6سال لگ جاتے ہیں۔
دی ہندو کے مطابق"چینی اور دوسری غیر ملکی مصنوعات جیسا کہ سولر پینل اور موبائل فون کی مارکیٹ نے بھارت کی lava اور Micromax جیسی کمپنیوں کا کاروبار ٹھپ کروا دیا"
دی ہندو کے مطابق انڈیا میں ٹریڈ ڈیفیسٹ ہونے کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،بھارت میں صرف 2 فیصد پڑھے لکھے اور ہنرمند مزدور ہیں جو کہ دنیا میں سب سے کم ترین سطح ہے،بھارت میں صرف 5فیصد مزدور ایسے ہیں جو اپنے کام میں مہارت رکھتے ہیں ،بڑھتی ہوئی درآمداد نے بھارت کی لوکل انڈسٹری کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کو نوکریوں سےمحروم کیا۔
بھارت میں35 فیصدB-Tech، 77فیصد Polytechnic Graduates اور 60 فیصد ITI Graduatesبیروزگار ہیں۔
ریسرجنٹ انڈیا کی رپورٹ کے مطابق؛ "POSCOکےسٹیل مل پراجیکٹ کو 9سال کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جس کی بڑی وجہ بھارت کا پیچیدہ سسٹم ہے جو کہ غیر ملکی انویسٹرز کی حوصلہ شکنی کرتا ہے "
ریسرجنٹ انڈیا کےمطابق بھارت مالا پراجیکٹ جوکہ ہائی ویزکا جال ہے، کے پہلےفیز نے 2023 میں مکمل ہونا تھا مگر اب یہ کہاجارہا کہ یہ 2027 میں مکمل ہوگا،ممبئی احمد آباد بلٹ ٹرین پراجیکٹ بھی7سال تاخیر کا شکار ہے،بھارت میں 70 فیصدپراجیکٹ تاخیر کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کار کو معاشی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
حقیقت یہ کہ مودی سرکار کا "میک ان انڈیا پراجیکٹ" بُری طرح فیل ہوچکا ہے،بھارت کو چاہیے کہ وہ ہمسایہ ممالک میں مداخلت کی بجائے اپنے ملک میں لوگوں کے روزگار کا منظم بندوبست کرے۔