دسمبر 1947 میں ہندوستانی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مدد طلب کی۔
1948/49 میں UNSC نےقراردادیں منظورکیں جن میں جنگ بندی اور رائےشماری کا مطالبہ کیا گیا تاکہ کشمیریوں کو پاکستان یا بھارت میں شمولیت کا فیصلہ کرنے دیں۔
جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 47 (1948) اور اس کے بعد کی قراردادوں میں واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ان قراردادوں میں جموں وکشمیر کی حتمی حیثیت کا فیصلہ کرنے کے لیےاقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اورمنصفانہ رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان دونوں نے ان قراردادوں کو قبول کیا تھا۔
اقوام متحدہ کےچارٹر کےآرٹیکل 25 کے تحت دونوں فریق قراردادوں پرعمل درآمد کے پابند ہیں۔78 سالوں سے بھارت نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں،1989 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے وحشیانہ جبر کے نتیجے میں 100,000 سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
5 اگست2019 سےبھارت نےمقبوضہ جموں وکشمیرکوضم کرنے کےلیےیکطرفہ اورغیرقانونی اقدامات کیےہیں جسے اس کےانتہاپسند بی جےپی رہنماؤں نے"حتمی حل"کا نام دیا ہے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 122 (1957) میں کہا گیا ہےکہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا تعین کرنے کے لیے یکطرفہ اقدامات ریاست کا درست اختیار نہیں ہو سکتا۔
5 اگست 2019 کے بعد سےبھارت کی طرف سے تمام یکطرفہ اقدامات کو غیر قانونی اور کالعدم تصور کیاگیا ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کےعوام آزادی اور خود ارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے
ہیں، 79ویں UNSG کے اجلاس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا حل جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کےحصول کے لیےضروری ہے،تنازعہ کےحوالے سے بات چیت کے لیے حالات پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔
خطےمیں آبادیاتی تبدیلیوں کو نا صرف روکا جائے بلکہ ان کو ریورس بھی کرے،اس کے ساتھ 5 اگست 2019 سے کیے گئے غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرے۔
اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک چارٹر کے ذریعے جموں اور کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کو فروغ دینے کے پابند ہیں،پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ تمام طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے اس مقصد کو فعال طور پر فروغ دے گا بشمول آرٹیکل 33، 34 اور 99۔
اقوام متحدہ کےہائی کمشنربرائے انسانی حقوق (OHCHR) کے دفتر نے 2018 اور 2019 میں دورپورٹیں جاری کیں جن میں بھارت پر کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا اور انکوائری کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ۔
کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اوراب وقت آگیا ہےکہ اقوام متحدہ کے مستقل ممبران مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
بھارت کے پاس IIOJK میں اپنےقبضے اورنسل کشی کا جواز پیش کرنےکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے جبکہ پاکستان کے پاس تمام بین الاقوامی فورمز پر کشمیر کیس کی پیروی کرنے کے لیے تمام قانونی بنیاد اور جواز موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق کشمیر کا پرامن حل ہی خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کا واحد راستہ ہے۔