آزادکشمیر رجمنٹ کے بہادر سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید (ہلالِ کشمیر) کا 76 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔
پاک فوج کےبہادرسپوت نائیک سیف علی جنجوعہ نے 1948کی پاک،بھارت جنگ کے دوران متعدد بھارتی حملوں کے خلاف بہادری سے پیرکلیوہ پوسٹ کا دفاع کیا۔
آزاد جموں و کشمیر کے بہادرسپوت نائیک سیف علی جنجوعہ 23 اپریل 1922 کو کھنڈہار تحصیل مہندر پونچھ، آزاد جموں وکشمیر میں پیدا ہوئے۔
1947میں آپ پاکستان واپس آئے اور سردارفتح محمد کریلوی کی ''حیدری فورس''میں شامل ہوگئے،یکم جنوری 1948 میں حیدری فورس کو ''شیرِ ریاستی بٹالین''کا نام دے دیا گیا۔
سیف علی جنجوعہ کو ان کی قابلیت کے پیشِ نظرنائیک کا عہدہ دیا گیا اور انھیں بدھا کھنہ کے مقام پردشمن کےخلاف دفاع وطن کے لئے تعینات کیا گیا،بھارتی فوج سے پیر کلیوہ محاذ پر کئی دن سے جھڑپیں جاری تھیں۔
18 آزاد کشمیررجمنٹ پہلےہی حملے میں دریائے پونچھ عبور کرکےپیش قدمی کرتے ہوے پیرکلیوہ پہاڑی پر واقع پوسٹ پرقبضہ کر چکی تھی کیونکہ دفاعی لحاظ سے یہ بہت اہم پوسٹ تھی، اس پوسٹ پر دوبارہ قبضے کےلیےدشمن بار بار حملہ آورہوا مگر ناکام رہا۔
26 اکتوبر 1948کودشمن نے اپنےایک انفنٹری بریگیڈ کےذریعے،جسےبھاری توپ خانے اور ٹینکوں کے علاوہ ائیرفورس کی مدد بھی حاصل تھی،پیر کلیوہ پوسٹ پر قبضہ کے لیے حملہ کر دیا،یہاں گھمسان کی جنگ سارا دن جاری رہی۔ اس پلاٹون کو نائیک سیف علی جنجوعہ کمان کر رہے تھے۔
فضائی بمباری اورشیلنگ کےسبب نائیک سیف علی جنجوعہ کی دونوں ٹانگیں شدید زخمی ہو گئیں مگر آپ نے اپنی مشین گن سے فائرنگ جاری رکھی،زخموں سے چور ہونے کے باوجود آپ نے اپنی پلاٹون کی راہنمائی جاری رکھی اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔
نائیک سیف علی نے پھربھی ہمت نہ ہاری،اسی زخمی حالت میں لاشوں اور زخمیوں تک پہنچے اور ان کا اسلحہ اکٹھا کر کے اپنے زندہ بچ جانے والے ساتھیوں تک پہنچایا۔
دشمن کے تازہ حملے کا سامنا کرنےکی غرض سے آپ نےباقی ساتھیوں کو پھر سے منظم کیا،نائیک سیف علی جنجوعہ کو یہ احساس تھا کہ آپ اور ساتھیوں نے آخری گولی نہیں بلکہ آخری سانس تک لڑنا ہے۔
آپ مٹھی بھرمجاہدین کےساتھ دشمن کے سامنےسیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے،بھارتی توپوں کی جانب سے گولہ باری میں شدت آ گئی تھی،اس مقابلے کےدوران دُشمن کاگولہ آپ کی چیک پوسٹ کے قریب آگرا اور آپ شدید زخمی ہو گئے۔
پاک فوج کےاس بہادر سپوت نے مادرِ وطن کے دِفاع کو یقینی بناتے ہوئے،26اکتوبر 1948ء کوجامِ شہادت نوش کیا،دُشمن اس پوسٹ پر قبضہ کرنے میں ناکام رہااور بھاری جانی نقصان اُٹھاکر پسپا ہوا۔
14 مارچ 1949 کوحکومتِ آزاد جموں و کشمیر کی ڈیفنس کونسل نے بعدازشہادت آپ کو آزادجموں و کشمیر کے سب سے بڑےعسکری اعزاز”ہلال کشمیر“ دینے کا اعلان کیا،بعدازاں حکومت پاکستان نے 1995 میں ہلال کشمیر کو نشان حیدر کے مساوی قرار دے دیا۔
نائیک سیف علی جنجوعہ شہید (نشانِ حیدر)کے76ویں یومِ شہادت پرمساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا،دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا،علماء کرام نے شہید کےدرجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا
علماء کرام نےاظہارِخیال کرتے ہوئے کہاکہ”شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں“جو قومیں اپنے شہداء کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں،زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کوفراموش نہیں کرتیں، شہداء کا لہو ہم پرقرض ہے،نائیک سیف علی جنجوعہ شہید دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔