خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے 26 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کو منظور کر لیا جسے آج ہی وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیئے جانے کا امکان ہے ۔
خورشید کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیاہے جس دوران خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے 26 نکات پر مشتمل مسودہ منظور کیا ۔
آئینی مسودے سے متعلق سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حتمی مسودے کی منظوری دیدی گئی ہے ۔
خورشید شاہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے الیکشن لڑنے سے متعلق شق کابینہ کو بھیج دی گئی ہے جبکہ آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے۔ اگرکابینہ نےمنظوری دیدی تومعاملہ آئینی ترمیم میں شامل ہوجائےگا،وفاقی کابینہ کی منظوری کےبعدآئینی ترمیم کامسودہ پارلیمنٹ میں پیش ہوگا
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، پی ٹی آئی کے رکن عامر ڈوگر، جے یو آئی ایف کی رکن شاہدہ اختر علی، ن لیگ سے عرفان صدیقی، ایم کیو ایم سے امین الحق، پی پی سے راجہ پرویز اشرف اور شیری رحمان، رانا تنویر، سینیٹر انوشہ رحمان، چوہدری سالک حسین، اعجاز الحق، خالد حسین مگسی اور دیگر نے شرکت کی۔
آئینی ترمیم کے حتمی مسودے کے نکات
حتمی آئینی ترمیمی مسودہ11صفحات اور26نکات پرمشتمل ہے ، 26ویں آئینی ترمیم کےحتمی مسودےمیں اب آئینی ڈویژن کےالفاظ کوآئینی بینچ سےتبدیل کردیاگیا ، ہے ، نئے آرٹیکل 191 اے میں سپریم کورٹ میں“آئینی بینچ”کاقیام تجویزکیاگیا، آئینی بینچ میں ججزکی تعداد اورمدت جوڈیشیل کمیشن مقرر کرے گا ، ججز کیلئے ممکنہ حد تک تمام صوبوں کو برابرکی نمائندگی دی جائے گی،سپریم کورٹ کاکوئی جج اوریجنل جوریسڈکشن،سوموٹو مقدمات،آئینی اپیلیں یا صدارتی ریفرنس کی سماعت کا مجاز نہیں ہوگا۔ سوموٹو،اوریجنل جوریسڈکشن درخواستوں اور صدارتی ریفرنسز کی سماعت اور فیصلہ 5 رکنی بینچ کرے گا،آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ 5رکنی بینچ کرےگا،بینچ 3 سینئر ترین جج تشکیل دیں گے،سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں آنے والی“زیرالتوا”کیسز اور نظرثانی درخواستیں منتقل ہوجائیں گی،آرٹیکل 203 سی میں ترمیم،وفاقی شرعی عدالت کےجج بھی اب شرعی عدالت کےچیف جسٹس بننےکےمجاذہوں گے، وفاقی شرعی عدالت کافیصلہ شریعت ایپلنٹ بینچ میں اپیل کے فیصلے تک معطل رہے گا،اپیل پرایک سال تک فیصلہ نہ ہو تو شرعی عدالت کافیصلہ موثر قرار پائے گا۔
دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر مشاورت دلچسپ صورتحال اختیار کر گئی ہے جس کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سرگرمیوں کا مرکز بن چکی ہے ، 5 جماعتوں کے سربراہان اس وقت سربراہ جے یو آئی ایف کی رہائشگاہ پر موجود ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر ، سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس ، بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر ساجد ترہن بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر موجود ہیں جہاں ان کی آئینی مسودے سے متعلق بات چیت جاری ہے ۔