شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کے رکن ممالک نے تنازعات اور اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق کرلیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق رکن ملکوں کے درمیان مساوات ، باہمی مفاد ، عدم مداخلت پر مبنی تعلقات پر زور دیا گیا اور آزادی ، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ تنازعات اور اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور نئے اقتصادی ڈائیلاگ پراتفاق کیا گیا ۔
تنظیم کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری دی گئی اور سربراہان حکومت کی صدارت روس کے سپرد کردی گئی ۔
23 ویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ رکن ملکوں کے درمیان باہمی مفاد اورعدم مداخلت پر مبنی تعلقات پر زور دیا گیا ، رکن ملکوں کی آزادی، خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کےعزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ رکن ممالک نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق کیا ۔
اعلامیہ کے مطابق سربراہان حکومت نے سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
سلامتی، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ رکن ممالک نے ثقافتی رابطے بڑھانے، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور ای کامرس میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
پاکستان، کرغزستان، بیلاروس، قازقستان، روس اور ازبکستان نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی حمایت کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں گرین ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے فروغ پر بھی زور دیا گیا۔
رکن ممالک کے جاری منصوبوں کے لیے ڈیٹا بینک بنانے کی تجویز دی گئی جبکہ فورم نے غیر امتیازی اور شفاف تجارتی نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔
اعلامیے کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی وزرائے اعظم کی کونسل کی اگلی میٹنگ 2025 میں روسی فیڈریشن میں منعقد ہوگی۔