پاکستان کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کا ایجنڈا سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق ایس سی او کے نیشنل کوآرڈینیٹرز نے حتمی ایجنڈا مرتب کرلیا، اجلاس میں 8 سے 10 دستاویزات کی منظوری دی جائے گی۔ دستاویزات کا تعلق معاشی تعاون اور تجارت کے فروغ سے ہے، ای کامرس، ڈیجیٹل تعاون، ٹریڈ اینڈ ٹرانزٹ کے معامے بھی شامل ہوں گے۔
سربراہی اجلاس کے اختتام پر باقاعدہ مشترکہ اعلامیہ بھی جاری ہوگا۔ اعلامیےمیں ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات پر تعاون بڑھانے کا ذکر ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کا باقاعدہ آغاز آج اسلام آباد میں ہونے جارہا ہے جہاں اس اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے انڈین وزیر خارجہ سمیت تمام رکن ممالک کے سربراہان اور وفود پہنچ چکے ہیں۔
اسلام آباد میں ہونے والے 23ویں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس میں سات رکن ممالک کے وزرائے اعظم، آبزرور رکن منگولیا کے وزیراعظم، ایران کے وزیر تجارت، انڈیا کے وزیر خارجہ جبکہ ترکمانستان سے بھی خصوصی مہمان شریک ہو رہے ہیں۔
اجلاس کے بعد پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایس سی او کے سیکرٹری جنرل میڈیا سے گفتگو کریں گے، مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف سے رکن ممالک کے سربراہان کی وفود کی سطح پر ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔ معیشت، تجارت، سماجی و ثقافتی تعلقات اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون بڑھانےپر بات ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف معزز مہمانوں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے۔
دوسری جانب ایس سی او اجلاس کے لیے اعلیٰ حکام کی آمد کے ساتھ، اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتظامات کو سخت کر دیا گیا ہے۔ فوج کو تعینات کیا گیا ہے، جبکہ مقامی رینجرز اہم سرکاری عمارتوں اور ہائی سکیورٹی ریڈ زون میں گشت کر رہی ہیں۔ تقریباً 900 مندوبین کی حفاظت اور بلا تعطل نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے شہر میں 10،000 سے زیادہ پولیس اور نیم فوجی اہلکار تعینات ہیں۔