نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او سمٹ کا پاکستان میں انعقاد خوش آئند ہے،کہا جاتا تھا پاکستان سفارتی طور پر عالمی تنہائی کا شکار ہے، کسی تنظیم کا سربراہی اجلاس 27سال بعد پاکستان میں ہورہاہے،مختلف ممالک کےسربراہان اوراعلیٰ شخصیات بھی پاکستان آرہی ہیں،10ممالک ایس سی اوکےرکن ہیں،تمام ممالک کانفرنس میں شریک ہوں گے،روسی صدر کو وزیراعظم شہبازشریف نےآستانہ میں دورہ پاکستان کی دعوت دی،روسی وزیراعظم کےساتھ بھی مذاکرات ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ شہبازشریف کی قیادت میں خارجہ پالیسی بہترجارہی ہے،چینی وزیراعظم دوطرفہ دورے پر 11 سال بعد پاکستان آرہےہیں،بھارت نے دوطرفہ دورہ نہیں مانگا،نہ ہم نےخواہش کااظہارکیا، بھارت تجارت سےمتعلق اگرچاہےگا تو ہم بات چیت کریں گے، بھارت سےصرف تجارت نہیں معیشت پربھی بات چیت ہوگی، 2021 سےافغانستان کاکوئی کردارنہیں اورنہ ہی ہم انہیں بلائیں گے، چین اور روس نےدوطرفہ بات چیت کااظہارکیااورہم نے انہیں بلایا،چین کےساتھ سی پیک سےمتعلق معاہدوں پر دستخط ہوں گے،وزیراعظم کی دورہ چین میں چینی ہم منصب اور صدر سے ملاقاتیں ہوئیں،دورہ چین میں جوباتیں ہوئیں شاید ان کا اعلان نہ ہو،لیکن کام ہورہاہے۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعاون کر رہا ہے،سی پیک کےتحت کراچی سےحیدرآبادتک ایم ایل ون شروع کررہےہیں،وزیراعظم کی خواہش ہےایم ایل ون کو پہلے مرحلےمیں ملتان تک لےکرجائیں،قراقرم ہائی وے کی اپ گریڈیشن پربھی کام ہورہاہے،سی پیک ٹو کے نام سے بھی اکنامک زون کی بات ہوچکی ہے،ایس سی اواجلاس ختم ہونے کےبعد میں اور سیکرٹری جنرل میڈیاسےگفتگوکریں گے،پاکستان نےاوآئی سی،اقوام متحدہ اورڈی ایٹ کےفورم پرمسئلہ فلسطین پربات کی،فلسطین میں نسل کشی ہورہی ہےجسے فوری طورپر بند ہوناچاہیے،فلسطین کا قیام عمل میں لایا جائےاورالقدس کواس کا دارالحکومت ہونا چاہیے،حکومتی سطح پر فلسطینیوں کی مدد کر رہے ہیں،وزیراعظم نے فلسطین اورلبنان کیلئےریلیف فنڈ بھی قائم کیا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پرمسلم ممالک کرداراداکررہےہیں،نومبرمیں ریاض میں اوآئی سی اجلاس میں بھی مسئلہ فلسطین ایجنڈے پر ہو گا،ایک جماعت نےغزہ کیلئے بلائی گئی اے پی سی کابائیکاٹ کیا،سیاسی بھونچال ایک پارٹی کی ضد کی وجہ سےختم نہیں ہورہا،اب پھر 15 کو دھرنے کااعلان کیاگیا،کیا آپ چاہتےہیں اوآئی سی نہ ہو؟پی ٹی آئی کو ایس سی او کاخیرمقدم کرناچاہیے،دہشتگرد حملے ہورہے ہیں،پاکستان میں سیکیورٹی کا مسئلہ ہے،پاکستان میں سیکیورٹی کامسئلہ ہےجس کاذمہ بھی کسی کوجاتاہے،ہمارےدور حکومت میں دہشتگردی کا قلع قمع ہوگیا تھا،ہمارے دور حکومت میں ملک میں امن آگیا تھا،پچھلی حکومت میں دہشتگرد حملوں میں ملوث لوگوں کوکیوں چھوڑاگیا؟100سےزائد اےپی ایس اور سوات حملوں میں ملوث لوگوں کوکیوں چھوڑاگیا؟خداکیلئےملک کاسوچیں،چند سال حکومت میں نہیں آئیں گے توکیامسئلہ ہوگا؟۔
ان کا کہناتھا کہ یہ نہیں ہوناچاہیےکہ ہم ہیں توپاکستان ہوگا ہم نہیں توملک بھاڑمیں جائے،آج مہنگائی میں کمی آرہی ہےمعیشت بہترہورہی ہے،آئینی ترمیم،ہمارےکسی خاص شخصیت سےمتعلق کوئی مقاصدنہیں،آئینی عدالت ہمارے معاہدے میں شامل ہے،بانی پی ٹی آئی کےبھی دستخط تھے،دنیامیں ہمارے عدالتی نظام جیسا کوئی نظام ہی نہیں،پوری دنیا میں آئینی عدالتیں موجود ہیں،اصلاحات سےکسی کونہیں ڈرنا چاہیے،18ویں ترمیم کےبعد19ویں ترمیم نہیں ہونی چاہیے تھی،ججزکی تعیناتی کے معاملے میں اصلاحات ہونی چاہئیں،ہم سپریم کورٹ کےاختیارات آئینی عدالت کونہیں دیناچاہتے،آئینی معاملات آئینی عدالت میں ہی جانے چاہئیں،ماضی میں سپریم کورٹ سےفون کر کے کہا جاتا تھا آؤ تمہارا فیصلہ کرتے ہیں،بانی پی ٹی آئی کوکہاگیاپٹیشن ہمارےپاس پٹیشن لاؤ،6سال پہلے میری بات مانی گئی ہوتی توتباہی نہ ہوتی،کیا ہم نے ماضی میں ہی رہنا یا آگے بھی نکلنا ہے؟
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم جب بھی معاشی قوت بنناشروع ہوتےہیں ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں،معیشت سےمتعلق ٹروتھ ری کنسیلیشن کمیشن بنناچاہیے،بتایا جائے 24ویں معیشت 47ویں نمبر پرکیسے گئی؟آئینی ترمیم کیلئےہمیں کوئی جلدی نہیں،ہم پچھلی حکومت کی طرح فارغ لوگ نہیں،نئےچیف جسٹس سے پہلے ترمیم ہو جائے تو اس میں کوئی برائی نہیں،اگر نئے چیف جسٹس سے پہلےآئینی ترمیم نہ ہو تو کوئی مسائل نہیں،نئے چیف جسٹس سے پہلے ترمیم ہو جائے تو اچھی بات ہے نہ ہو تو پھر بھی ٹھیک ہے،جسٹس منصورعلی شاہ چیف جسٹس بن جائیں تواس کےبعد بھی مسائل نہیں،شاید جسٹس منصورعلی شاہ چیف جسٹس بن ہی جائیں،2011کے لاہور جلسے سے ہی سارے مسئلے شروع ہوئے، پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔