شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر ملک دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کا اعلان ابھی تک قائم ہے ۔
پاکستان میں 15 اور 16 اکتوبرکو شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم ترین سربراہی اجلاس ہونے جا رہا ہے اس اہم موقع پر پی ٹی آئی نے ماضی کی طرح اپنی غیر سیاسی روش پر چلتے ہوئے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، سب جانتے ہیں ہے بانی پی ٹی آئی کی تاریخ رہی ہے کے جب کوئی اہم معاشی یا سیاسی سرگرمی پاکستان میں منعقد کی جاتی ہے پی ٹی آئی ہَیجان پھیلانا شروع کر دیتی ہے، دراصل بانی پی ٹی آئی کی ڈوریں صیہونی طاقتوں کے ہاتھ میں ہیں اور صیہونی طاقتیں کبھی نہیں چاہتی کہ پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک اہم ترین ملک بن کر ابھرے ، اس مقصد کیلئے آپریشن گولڈ سمتھ کے تحت بانی پی ٹی آئی اور اپنے مہروں کے ذریعے انتشار پھیلنے کے عمل پر کارفرما ہے۔
اس جماعت کا یہ پرانا وطیرہ ہے کہ وہ پاکستان میں ہونے والے مثبت اقدامات کی راہ میں روڑے اٹکانا شروع کردیتے ہیں۔ اس حوالے سے یہ جماعت ایک تاریخ رکھتی ہے، جب 2014ء میں چین کے صدر نے پاکستان کا اہم ترین دورہ کرنا تھا جس میں پاکستان اور خطے کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع تھے اس جماعت نے بیرونی قوتوں کے آلہ کار کے طور پراسلام آباد میں دھرنا دیا اور چین کے صدر کا دورہ منسوخ ہو گیا، جو کہ بلاشبہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہچاننے کی منظم سازش تھی۔
اسی طرح 2016ء میں بھی اس سازشی شخص بانی پی ٹی آئی نے برطانوی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے موقع پر احتجاج کرکے انتشار پھیلایا ملک کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ حال ہی میں ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستان کا دورہ کیا جو اہم نوعیت کا تھا اور اس دوران معیشت سے لیکر دونوں ملکوں کے درمیان اہم امور زیر بحث آئے اور یہ دورہ بلاشبہ پاکستان کیلئے بہت اہمیت کا حامل تھا مگر اس دوران بھی اس جماعت نے اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے اسلام آباد پر دھاوا بولا اور معاملات کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
اب سب پر یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس جماعت کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے کیونکہ اب جبکہ 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہونے جا رہا ہے تو اس جماعت نے ملک میں فتنہ اور فساد برپا کرنے کیلئے احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ یہ تمام احتجاج پاکستان کی دشمنوں قوتوں کے اشارے پر ہوتے ہیں۔ سب کو یاد ہوگا کہ اس جماعت نے ملک کو بدنام کرنے اور عالمی سطح پر سازش کرنے کیلئے سائفر کا ڈرامہ بھی کیا تھا جو بعد میں ڈونلڈ لو کے بیان کے بعد اپنی موت آپ مر گیا ۔ اسی طرح اس جماعت نے آئی ایم ایف کو قرضے نہ دینے کیلئے خطوط بھی لکھے، آئی ایم ایف کے مرکزی دفاترکے باہر پاکستان کی اہم شخصیات کی تصاویر لگا کر بدتہذیبی کا بھی مظاہرہ کیا اور پاکستان کے مفادات کو نقصان پہچانے کی کوشش کی ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت یہ پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اس میں انتشار پایا جاتا ہے ۔پی ٹی آئی کے زیادہ رہنما اس اہم موقع پر احتجاج کو غلط قرار دے رہے ہیں۔اس احتجاج کے حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور حماد اظہر کے درمیان شدید جھڑپ بھی ہوئی، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کا موقف تھا کہ احتجاج کیلئے فنڈز کی کمی ہے۔اس سے یہ بات اب بالکل واضح ہوچکی ہے کہ پی ٹی آئی اے میں جو بھگوڑے ہیں اور بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں وہ سوشل میڈیا بیانیہ کے ذریعے پارٹی پر مسلط ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور کارکنوں کو احتجاج کے نام پر استعمال کرکے ان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں اور جبکہ خود احتجاج میں کوئی بھی سینئر سیاسی رہنما نظر نہیں آتا۔
سیاسی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی فلسطین پرآل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرکے اور شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دوران احتجاج کرکے حکومت کو دباؤ میں لا کر بانی پی ٹی آئی کی رہائی چاہتی ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ریاست پاکستان نے تمام تر بیرونی دباؤ کو مسترد کیا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صیہونی قوتوں کے یہ مہرے اب اہم موقع پر احتجاج کرکے کس کی خدمت کر رہے ہیں۔۔؟