وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑکی زیرصدارت آئینی ترامیم سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس میں جے یوآئی آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کے مؤقف پر ڈٹ گئی۔
آئینی ترامیم سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے مسودوں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے مرحلہ وار آئینی ترامیم کی تجویز دے دی۔ جے یو آئی کا مؤقف ہے کہ پہلے ججز کی تقرری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے۔ جے یو آئی نے کہا کہ آئینی بینچ یا آئینی عدالت کےمعاملے پرمشاورت جاری رکھی جائے۔
دوسری جانب مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر حکومتی مسودہ یکسر مستردکردیا، حکومتی مسودہ کسی صورت قابل قبول نہیں تھا، مسودےسےپارلیمنٹ کی توقیر ختم،عدلیہ کمزورہوجاتی، حکومتی مسودے سے عام شہریوں کے حقوق تباہ ہوجاتے، عام شہریوں کے حقوق کی کوئی حیثیت نہیں رہتی، اسمبلی میں اس لیےنہیں کہ عوام کیخلاف ترمیم پاس کریں، ہمیں عوام اورملکی مفادمیں سب کچھ کرناہے۔