سلام آباد میں احتجاج کی آڑ میں شر پسندی کرنے والے مزید افغانیوں کی ہوشروبا اعترافی بیانات منظر عام پر آگئے۔
پرامن احتجاج کا لبادہ اوڑھےشرپسند بلوائیوں نے ریاست کیخلاف تمام حدود پار کر دیں، انتشار اور فساد پھیلانے والے متعدد شرپسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے،
عبدالقادر
شرپسند کا کہنا ہےکہ میرا نام عبدالقادر ہے،میں افغانستان سے تعلق رکھتا ہوں اور پشاور میں مزدوری کرتا ہوں،پشاور میں جاوید نامی شخص نے ہمیں 5 ہزار روپےدے کر ایک دن کی مزدوری کرنےکو کہا، جاوید نے ہمیں صرف ایک دن کے پیسے دیے جبکہ دو دنوں کے پیسے نہیں دیے،اس شخص نےہمیں ہدایات دیں کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں جا کر توڑ پھوڑ کرو اور گاڑیوں اور گھروں کو آگ لگا دو۔
امانت خان
میرا نام امانت خان ہے اورمیں افغانستان سے تعلق رکھتا ہوں،پی ٹی آئی سے پیسے لے کر پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے سے دور رہیں،یہ شرپسند عناصر ملکی املاک کو توڑ کر ملک اور قوم کا نقصان نہ کریں،گاڑیاں نہ جلائیں اورسڑکوں کو بھی نہ خراب کریں،میرا نام مدثر ہے اور میرا تعلق افغانستان سے ہے،ہمیں پی ٹی آئی والوں نے پیسے دیے کہ اسلام آباد میں آگ لگا دو، لوگوں کے بائیک توڑ دو اور گھروں کو بھی آگ لگا دو،اب ہم تھانے میں ہیں مگر ہماری ضمانت کروانے کوئی بھی نہیں آ رہا اور ہم اسی حال میں ادھر پڑے ہیں،میرا نام نورالدین ہے اور میرا تعلق افغانستان سے ہے۔پی ٹی آئی والوں نےہمیں دو تین ہزارمزدوری دی کہ اسلام آباد میں جلسے کےدوران افراتفری پھیلا دو اورگاڑیوں کو آگ لگا دو۔
میری اپنے افغان بھائیوں سے درخواست ہےکہ وہ حق حلال کی مزدوری کریں اور ایسے شرپسند عناصر سے دور رہیں جو اپنے ہی ملک کا نقصان کر رہے ہیں،شرپسندی میں ملوث عناصرکیخلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی،نام نہاد احتجاج کی آڑ میں کسی بھی شرپسندی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔