قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ سرکاری ذرائع کی جانب سے اس دعوے کی تردید کر دی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر قیادت کے پی کا قافلہ ہفتہ کو اسلام آباد پہنچا جس کے بعد علی امین گنڈا پور کے پی ہاؤس چلے گئے۔
پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ علی امین گنڈا پور کو کے پی ہاؤس پہنچنے کے بعد وہیں سے گرفتار کر لیا گیا۔
ناقابل ضمانت وارنٹ
ہفتہ کو ہی اسلام آباد کی ماتحت عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشرحسین زیدی نے تھانہ بہارہ کہو کے مقدمہ کی سماعت کی اور غیرقانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں مسلسل عدم حاضری پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے 12 اکتوبر کو پیش کیا جائے۔
عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کیلئے پولیس اور رینجرز کے دستے کے پی ہاؤس کے باہر پہنچے تھے۔
سرکاری ذرائع
دوسری جانب سرکاری ذرائع نے علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کو باظابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کے پی ہائوس میں موجود ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہوگی، وزیر اعلیٰ کو اگر گرفتار کیا گیا تو خیبر پختونخوا کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوگی۔
حفاظتی ضمانت کا تحریری حکم نامہ
گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے 05 نومبر تک علی امین گنڈا پور کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی جس کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
تحریری حکمنامہ کے مطابق درخواست گزار صوبے کا وزیراعلیٰ ہے، درخواست گزار نے عدالت کے سامنے خود کو سرنڈر کرلیا ہے اس لئے درخواست کو جزوی طور پر منظور کیاجاتا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے علی امین کو درج مقدمات میں گرفتارنہ کریں اور درخواست گزار 5 نومبر تک متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائے۔