عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ یہ حکومت شاید ممبران نیشنل اسمبلی ( ایم این اے ) اور سینیٹرز چوری کر کے ترمیم کر لے۔
راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف اقتدار کی جنگ ہے کہ کرسی مل جائے، بدقسمتی سے یہ سیاست کا معیار رہ گیا ہے، آج پاکستان کی سیاست گالی گلوچ کا نام ہے عوام کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنتی، اقتدار کو طول دینے کیلئے پالیسز ، قانون بنائے اور ترامیم کی جاتی ہیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہاں جلسوں سے نہیں عوام کو حکومت سے تکلیف ہے، قانونی دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج آئینی حق ہے، ہمارا آئین دنیا میں ساتویں یا آٹھویں نمبر پر ہے، ایک راستہ ہے آئینی عہدیدار آئین توڑنا چھوڑ دیں ، آئین آپکو پسند نہیں تو ترمیم عوام کے سامنے رکھ کر کریں، یہ حکومت شاید ایم این اے اور سینیٹر چوری کر کے ترمیم کر لے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ووٹ کی عزت دو کی بات کرتے تو مطلب تھا ملک آئین کے مطابق چلے گا ، کسی بھی سطح کے سیاسی ورکر کے لئے مشکل کام اپنی جماعت کو چھوڑنا ہوتا ہے، ہم سب کے لئے یہ مشکل کام تھا، جماعت سے ایک چیز بالاتر ہوتی ہے وہ پاکستان اور اسکا آئین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ پورا دن اتوار کو بیٹھی رہی کہ آئینی ترمیم کرنی ہے لیکن کسی نے دیکھی تک نہیں تھی، جب سیاست کی یہ حالت ہو گی تو ملک ترقی کیسے کرے گا ، ملک کے معاشی حالات کیسے بہتر ہوں گے ، اسمبلیوں میں بیٹھے لوگوں کی اکثریت منتخب ہو کر نہیں آئی کیا ان افراد کو ترمیم کرنے کا حق ہے؟؟ ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ بہت لوگوں نے رابطہ کیا ہے چاہتے ہیں جماعت گراس روٹ لیول سے ابھرے، جماعت ملک کے مسائل ، آئین کے نفاذ اور عوامی فلاح کی بات کرے گی ، یہ وہ باتیں جو آج پاکستان کی سیاست میں نہیں سنتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی سنا کہ پولیس خود احتجاج کر رہی ہو اور شاہراہ پر بیٹھی ہو ، مطالبہ تخریب کاروں سے مقابلہ کی اجازت مانگتی ہ، ہفتہ کو راولپنڈی شہر میں کیا ہوا ،جلسہ ایسا ہو کہ عوام کو تکلیف نہ ہو ، حکومت نے شہر بھر میں کنٹینر لگا کر شہر بند کر دیا ، کوئی جلسہ کرلیتا دس ہزار لوگ آ جاتے، وفاقی دارلحکومت کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا، پشاور گیا تین جگہ پر ریت کی دیواریں لگا کر بلاک کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو کیا پورا ملک جانتا ہے، جس مسلم لیگ ن میں ہم تھے اس میں یہ سوچ نہیں ہوا کرتی تھی ، ہم نے کسی دور میں یہ حالات نہیں دیکھے ، حکومت کو کس بات کا خوف ہے؟؟، فاٹا کے لوگوں نے کہا کہ ہم کے پی کے رہنے والے ہیں کیا ہمیں پنجاب جا کر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ؟، ہم تفریق اور نفاق کو بڑھا رہے ہیں ، حکمران کے پی جاکر سوچیں کہ وہاں کے لوگ کیا سوچتے ہیں ، فاٹا کے لوگوں کے الفاظ بھی مایوسی کے تھے ، آج بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج وقت ہے ملک سے نفاق دور کرکے جوڑنے اور حالات کو درست کرنے کا ، الیکشن میں جو ہوا بچہ بچہ جانتا ہے ، جب ملک کے عوام اپنے ساتھ ہوئی زیادتی پر بات کرنا چھوڑ دیں مطلب وہ مایوس ہو رہے ہیں، ملک کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے ایک قدم پیچھے لیں یہ وقت کی ضرورت ہے ، کرسیوں میں کچھ نہیں ہوتا، بدنصیبی یہ ہے کوئی شخص ایسا نظر نہیں آتا جس نے ملک کے لئے کام کیا ہو، سیاست برائے سیاست ، کرسی اقتدار ہمیشہ ناکام رہی آپکو حق اور آئین کی بات کرنا پڑے گی ، خدا کے لئے اس ملک کا خیال کریں کرسی اسی ملک سے جڑی اور عوام نے دی ہے، ملک اس راستے کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک سے انتشار دور کریں وہیں سے ترقی کا راستہ شروع ہو گا ، معیشت بھی اسی سے جڑی ہے ، ملک میں آئین کی بالادستی ہو گی تو حالات بہتر ہوں گے، اللہ حکمرانوں کو ہدایت دے ، ہم کرسیوں کے طالب نہیں ، نہ خاندان کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں ، ہماری جماعت ملک کی پہلی جمہوری جماعت ہو گی، ہماری واحد جماعت ہے جو ملک کے مسائل کے حل کی بات کرتی ہے، ضرورت ہے کہ ملک کے حالات کو درست کرنا ہے، کوشش ہو گی ہم ملکر پاکستان کو بہتر مستقبل دے سکیں عوام کو فلاح اور نوجوان کو امید دے سکیں۔