آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی 9 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو چالان نقول فراہم کرنے کیلئے سماعت مقرر کی گئی تھی، عدالت نے ملزمان کو چالان نقول فراہمی کیلئے کمرہ عدالت میں لانے کی ہدایت کی، تاہم، پی ٹی آئی وکلا کے مطابق ٹرائل ان کیمرانہیں ہونا چاہیے، جیل میں کمرہ عدالت چھوٹا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفرکیس کی درخواست ضمانت زیر التوا بھی ہے۔
حکم نامے کے مطابق پی ٹی آئی وکلا سماعت روکنے کیلئے کوئی عدالتی حکم سامنے نہیں لا سکے اور وکلا نے سائفرکیس کی سماعت میں معمول کے مطابق دلائل دینے کی استدعا کی جبکہ عدالت نے ملزمان کو گزشتہ سماعت کے فیصلے کے مطابق نقول وصولی کا حکم دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکلا نے اوپن کورٹ میں سماعت سننے کی نئی درخواست دائر کی۔
اڈیالہ جیل میں ٹرائل سے متعلق شاہ محمود قریشی نے وزارتِ قانون کا نوٹیفیکیشن کالعدم قراردینے کی بھی درخواست دائر کی جس پر وزارت قانون کو حکم دیا گیا کہ ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کے نوٹیفیکیشن کے حوالے سے وضاحت دے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گی لیکن عدالت اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر انحصار کرے گی، عدالت نے ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کیں اوردستخط کرنے بھی کی ہدایت کی تاہم، وکیل صفائی شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان چالان کے نقول پر دستخط نہیں کریں گے۔
حکم نامے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی چالان کی نقول پر دستخط کرنے سے انکار کیا، قانون کے مطابق چالان نقول فراہم کردی ہیں، آئندہ سماعت پردستخط کا حکم دیا جاتا ہے اگر نقول پر دستخط نہ ہوئے تو دستخط غیر مؤثر سمجھے جائیں گے کیونکہ چالان وصول ہوچکا ہے۔
حکم نامے کے مطابق جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے اڈیالہ جیل میں سیل کا دورہ کیا اور سیل کے سامنے قائم دیوار کو توڑنے کا حکم دیا جبکہ سپریٹینڈنٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو چہل قدمی کیلئے جگہ فراہم کی ہوئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے باجود وسیع جگہ کے مزید سیل کی توسیع کی درخواست کی۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ 17 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور سختی سے قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔