سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ٹریبونلز سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرلی۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ فیصلہ جاری کیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹریبونل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر محفوظ فیصلہ سنادیا، چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی تھی۔ عدالت نے الیکشن ٹریبونلز سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں پہلے مشاورت ہوجاتی تو بہتر ہوتا، لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان باہمی مشاورت ہوچکی ہے، تنازع باہمی مشاورت سے حل ہونے کے بعد اس پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئینی اداروں کے درمیان باہمی احترام ہونا چاہئے،عوام یہی توقع رکھتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ کا 8 الیکشن ٹریبونلز میں خود جج لگانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، عدالتی فیصلے کے روشنی میں ججز تعیناتی کے نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیئے جاتے ہیں۔
فیصلے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سنگل بینچ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر بھی پیش نہیں کیا جاسکتا، ہائیکورٹ جج نے چیف الیکشن کمشنر اورچیف جسٹس کی ملاقات نہ ہونا مدنظر نہیں رکھا، اگر جج اس ملاقات کا نہ ہونے کو ذہن میں رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ کیا جاتا، تنازع جب آئینی ادارے سے متعلق ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہئے۔
جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس عقیل عباسی کے اضافی نوٹ
پنجاب الیکشن ٹریبونلز کیس میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی نے اضافی نوٹ جاری کردئیے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ سیکشن 140 الیکشن کمیشن کو ججز پینل طلب کرنے کا اختیار نہیں دیتا۔جسٹس عقیل عباسی نے بھی اُن سے اتفاق کیا
جسٹس جمال مندوخیل کے اضافی نوٹ میں لکھا گیا کہ مقنننہ کی اس قانون میں سوچ واضح ہے۔ مقننہ نے الیکشن کمیشن کو پینل مانگنے اور انتخاب کا اختیار نہیں دیا۔ الیکشن کمیشن کو ہرجج پر اعتماد کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ایک ٹریبونل کے لیے ایک ہی نام مانگ سکتا ہے۔ اگرالیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے تو ججز آئینی عہدیدار ہیں۔ الیکشن کمیشن اور ججز کو ہر صورت ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے۔
الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ ججز کے درمیان باقاعدہ مشاورت نہیں ہوئی۔ باہمی مشاورت کا نتیجہ ہمارے سامنے اتفاق کی صورت میں نکلا۔ امید ہے اب الیکشن کمیشن ٹربیونلز کی تشکیل کیلئے اقدامات کرے گا۔ الیکشن ٹریبونلز قانون میں دی گئی مہلت میں فیصلے دیں گے۔
جسٹس عقیل عباسی نے لکھا کہ وہ جسٹس جمال مندوخیل کے اضافی نوٹ سے اتفاق کرتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ لاہور ہائیکورٹ میں کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں ہوئے۔