اسلام آباد اور لاہور کے جلسوں میں ناکامی اور ہر کوشش کے باوجود وہ فتنہ انگیزی یا شرپسندی جو پی ٹی آئی کو مطلوب تھی کا ایجنڈا پورا نہ ہونے اور عوامی عدم دلچسپی کے بعد بانی پی ٹی آئی کی شرپسند ذہنیت نے ایک بار پھر راولپنڈی میں احتجاج کے نام پر امن کو تہہ و بالا کرنے کا منصوبہ بنایا مگر انتظامیہ کی جانب سے بہترین حکمت عملی نے اسے بھی ناکام بنا دیا اور دھمکیاں اور غلیظ زبان استعمال کرنے والا وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور برہان انٹرچینج سے واپس چلا گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ علی امین گنڈا پور کی جانب سے ایسا کیا گیا ہے، اس سے قبل یہ سنگجانی کے جلسے میں بھی تاخیر سے پہنچا، لاہور کا جلسہ ختم ہونے کے بعد پہنچا اوراب راولپنڈی کے احتجاج پر بھی یہ نہیں آیا، اس کا واضح مقصد یہی ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کو آگ میں جھونک کر تماشا دیکھو یہ پارٹی ملک کی نوجوان نسل کی دشمن بن چکی ہے۔
بار بار کی ناکامی کے بعد بالآخر خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ملک دشمنی اب کھل کر سامنے آگئی ہے اور اس کی جانب سے جاری کیا گیا باغیانہ خطاب یہ ثابت کرتاہے کہ یہ نااہل اور نالائق شخص فیڈریشن کا نمائندہ ہونے کے باوجود فیڈریشن کے ساتھ ٹکرانے کیلئے لوگوں کو اکسا رہا ہے جیسے بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کیلئے لوگوں کواکسایا تھا۔
علی امین گنڈا پور کے خطاب میں جس طرح کی دھمکیاں دی گئی ہیں وہ تو کوئی دشمن ملک بھی نہیں دیتا۔ اس کے ویڈیو خطاب میں ایسا کچھ ہے جو کسی طرح بھی ایک صوبہ کے وزیر اعلیٰ کے شایان شان نہیں ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے دیگر صوبے ترقی کی منازل طے کر رہے تھے توخیرپختنخوا کا وزیر اعلیٰ اس ترقی کے عمل کو روکنے کیلئے ان پر یلغار کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے یہ کہنا کہ اب ہم گولیاں چلائیں گے واضح اشارہ ہے کہ یہ ملک دشمن شخص مسلح بغاوت پراتر آیا ہے۔واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ اس وقت صوبہ خیبرپختونخوا میں کی معاشی بدحالی کودورکرنے کیلئے اس ناالائق اور نااہلی وزیر اعلیٰ اور اس کی صوبائی کابینہ کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے ان کی ناکامی نوشتہ دیوار ہے۔ ان کے پاس صوبے کے مسائل کا کوئی حل نہیں ہے اور اب یہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پرڈال رہے ہیں اس کی جماعت کے اندر خلفشار ہے اوریہ سب تماشا لگاکر یہ نااہل صوبائی حکومت لوگوں کی توجہ دیگرمنفی کاموں کی جانب مبذول کر رہی ہے۔
سب کونظر آرہا ہے کہ اس وقت صوبہ خیبرپختونخوا لا قانونیت کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت اوروزیر اعلیٰ اس دہشتگردی کو بہترکرنے پرتوجہ دے، ضلع کرم میں جاری شعیہ سنی تصادم کو حل کرنے کی کوشش کرے، پولیس اورسکیورٹی فورسزکی استعداد کو بڑھانے کی سعی کرے اوروفاقی کے ساتھ مل کر لوگوں کو امن و امان فراہم کرے مگر ان تمام چیزوں میں یہ بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔
دیکھا جائے تو اس وقت پی ٹی آئی اور اس کا بانی اپنے شرانگیزی کے بیانیے کی وجہ سے تنہائی کا شکارہے، جماعت پر ہر جانب سے ان کے اس بیانیہ کی وجہ سے تنقید کی جا رہی ہے بالخصوص وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جوسوائے دیگر صوبوں کا امن و امان تہہ و بالا کرنے پر مامور ہے پر ہرجانب سے تنقید کی جا رہی ہے ان تمام باتوں سے بچنے کیلئے اب ان فتنہ انگیزوں کی کوشش ہے کہ کوئی بڑا واقعہ کوئی بڑا سانحہ جس میں لاشیں گرجائیں وہ کرایا جائے اوراس کا ملبہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پرڈال کر مذموم مقاصد حاصل کئے جائیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ کن بیرونی عناصرکے کہنے پریہ کر رہے ہیں اور اس سے کیا مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ سوال یہ بھی پیدا ہوتاہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا صوبائی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے کسی نہ کسی شہر پر یلغار کرتاہے؟ اس نالائق اور شرپسند وزیر اعلیٰ کو اپنے صوبے میں کرپشن، مہنگائی، بدامنی اور عوام کی مشکلات نظر نہیں آتی ہیں؟
ہر ہفتے مسلح جتھے لیکر ، اسلحہ برادر شرپسند عناصرکو لیکر کبھی اسلام آباد اورکبھی لاہور اورپھر کبھی راولپنڈی پرحملے کرنا کیا کسی صوبے وزیر اعلیٰ کو زیب دیتا ہے؟ خیبرپختونخوا کے عوام یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ابھی تک صوبے میں کوئی معاشی ایجنڈا پیش نہیں کیاگیا، کوئی عوامی مفاد کا منصوبہ پیش نہیں کیا گیا، نہ ہی کرپشن ختم کی گئی توپھر دیگر صوبوں پریلغار اور اس طرح کا احتجاج کا مقصد کیا ہے کس کے ایما پر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے؟