دہشت گرد اسرائیل غزہ کے بعد لبنان کو بھی تباہ کرنے پر تل گیا۔ بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں اسرائیل نے طاقتور میزائلوں سے فضائی حملے کیے، البرج عمارت پر 10 میزائل داغے۔ دوہزار ٹن دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔ لبنانی تنظیم نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں حسن نصراللہ محفوظ رہے۔
جمعہ کی شام بیروت کے دیہہ نامی علاقے پر شدید بمباری کے بعد اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا تھا کہ حسن نصر اللہ شہید ہو گئے۔ برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز حزب اللہ کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی کہ وہ محفوظ ہیں۔
بیروت پر شدید بمباری کے بعد حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کرنے کے دعوے سے اسرائیلی حکام بھی بظاہر دستبردار ہو گئے ہیں دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ ایک محفوظ مقام پر موجود ہیں۔
ایرانی میڈٰیا کے مطابق حزب اللہ کی سیکیورٹی زرائع نے اسے بتایا ہے کہ حسن نصر اللہ کو حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ ایک محفوظ مقام پر موجود ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام بھی اپنے دعوے سے پیچھے ہٹتے دکھائی دیتے ہیں۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ماننا بہت مشکل ہے کہ حملے میں حسن نصراللہ بچ گئے ہوں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج حسن ناصر اللہ کی موت کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
برطانیہ کے اسکائی ٹی وی کے مطابق اس معاملے میں ابہام پایا جاتا ہے کیونکہ اسرائیل کی بمباری سے کتنا بڑا علاقہ تباہ ہوا ہے وہاں مرنے والوں کی لاشوں تک پہنچنے کے لیے امدادی کارکنوں کو کافی وقت لگے گا۔
پریس ٹی وی کے مطابق حزب اللہ کی ایک اور اہم رہنما حشام سید الدین بھی حملے میں محفوظ رہے۔ ایران کی تسلیم نیوز ایجنسی کا دعوی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے حزب اللہ کے کسی کمانڈر کو نقصان نہیں پہنچا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حزب اللہ کے کمانڈ سینٹرز بیروت میں رہائشی عمارتوں کے نیچے قائم تھے۔ اسرائیل کے ایف 35 طیاروں نے جمعہ کی شام بیروت کے علاقے پر شدید بمباری کی اور ایک پورا بلاک تباہ کر دیا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملبے سے 8 لاشیں نکال لی گئیں ۔ سو سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ مسلسل بمباری سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حزب اللہ کے جوابی راکٹ حملوں سے شمالی اسرائیل میں کئی گھروں میں آگ لگ گئی۔