خیبرپختونخوا کے عوام اگر اس وقت یہ کہا جائے کہ بے سہارا ہو چکی ہے تو غلط نہ ہوگا، جس شخص کو اپنا بیانیہ پروان چڑھنے کیلئے بانی پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ کے مستند پر بٹھایا ہوا ہے وہ صرف اور صرف انتشار اور شرپسندی کو فروغ دے رہا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے اور عوام لاقانونیت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور تمام صوبائی وسائل کا استعمال کرکے اس وقت پی ٹی آئی کے صوبے سے باہر دیگر شہروں میں ہونے والے جلسوں کو کامیاب کرانے کی مہم پرمصروف ہے۔ اس نااہلی اور اس کی بیڈ گورننس نے خیبرپختونخوا کے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔
جس صوبے کا وزیر اعلیٰ اپنی پولیس اور قانون نافذ کرنے اداروں کو پی ٹی آئی کے دیگر شہروں میں ہونے والے جلسوں میں استعمال کریگا وہاں پر لاقانونیت سر اٹھائے گی، دہشتگردوں کو موقع ملے گا اور وہ معصوم لوگوں کی جان سے کھیلیں گے۔ اگر ہم جائزہ لیں تو 24 تا 29جولائی 2024ء کے درمیان ضلع کرم میں فرقہ وارانہ تصادم کے دوران اہل تشیع مسلک سے تعلق رکھنے والے 37 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 129 زخمی ہوئے اسی طرح اہل سنت جماعت کے 6 افراد جاں بحق اور 23 زخمی ہوئے۔
18 تا 20 اگست کے دوران فرقہ وارانہ تصادم میں اہل سنت کے دو افراد جاں جبکہ تین زخمی ہوئے ، اسی سلسلے کی کڑی کو ملایا جائے تو 20 ستمبر سے ضلع کرم میں دوبارہ فرقہ وارانہ تصادم کے دوران میں اب تک اہل تشیع کے 12 افراد جاں بحق جبکہ 46 زخمی ہوئے ہیں اسی طرح اہل سنت جماعت کے 17 افراد جاں بحق جبکہ 59 زخمی ہوچکے ہیں۔
مذکورہ بالا اعداد و شمار اور حقائق کو مدنظر رکھ کر یہ بات کہنا غلط نہیں ہوگا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور اس کی کابینہ کا صوبائی معاملات میں کسی طرح کا کوئی عمل دخل یا دلچسپی نظر نہیں آتی، یہ لوگ حکومتی عہدوں کو انجوائے کر رہے ہیں، کرپشن بھی عروج پرپہنچ چکی ہے۔ ضلع کرم میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ اس بات کا متقاضی ہے کہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ اس کے وزراء اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوشش کریں، وہاں جائیں لوگوں سے ملیں ان کے مسائل سنیں اور ان کو حل کرنے کے ان کے درمیان تصفیہ کرائیں مگر ایسا ابھی تک کچھ نظر نہیں آیا۔
خیبرپختونخوا کے عوام کو چاہئے کہ وہ ان نااہل وزیر اعلیٰ امین گنڈا پور اور اس کی کابینہ سے سوال کریں کہ کیا ہم نے تم لوگوں کو ووٹ اس لئے دیا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے؟
کیا ہم نے تم لوگوں کو اس لئے منتخب کرکے صوبائی اسمبلی میں بھیجا تھا کہ تم کرپشن کرو، حکومتی عہدے نجوائے کرو اور عوام مسائل کے دلدل میں دھنستے جائیں؟
کیا ہم نے تم لوگوں کو اس لئے حکمران بنایا تھا کہ تم دیگر شہروں میں اپنی پارٹی کے جلسوں کو کامیاب کرانے کیلئے صوبائی وسائل جھونک دو؟
اب وقت آگیا ہے کہ وفاقی حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور تو خود کو فیڈریشن کا نمائندہ کے طور پر منوانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے مگر اب یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام کو آسانیاں مہیا کرنے کیلئے اپنی رٹ کو برقراررکھنے جو آئینی اقدام اٹھا سکتی ہے فل الفور اٹھائے ۔