نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کا آغاز ہوگیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے سیشن کا افتتاح کیا جبکہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا بھی شریک ہوئے۔
افتتاحی سیشن سے خطاب میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ غزہ میں ڈراؤنا خواب جاری ہے، لبنان کو ایک اور غزہ بننے سے روکنا ہوگا۔
جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمون یانگ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا اور دنیا میں قیام امن کیلئے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان 27 ستمبر کو کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ پیش کریں گے جس میں دنیا کے سامنے کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ پیش کریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا خطاب
جنرل اسمبلی سے امریکی صدر جو بائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے رہنماؤں کو عالمی مسائل پر تشویش ہے، بطور رہنما ہمیں چیلنجز سے گھبرانا نہیں چاہیے، مجھے امید ہے تمام مسائل کا حل نکال لیں گے، ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ حالات بہتر ہوتے ہیں، بطور نائب صدر عراق میں جنگ ختم کرنے کی ذمہ داری نبھائی، میں نے بطور صدر افغانستان میں جنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ آج ہم جو فیصلہ کریں گے آنے والی دہائیوں پر اس کا اثر ہوگا، میری ہدایت پر امریکا نے روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کا ساتھ دیا، یوکرین کے لوگوں کو جاننا ضروری ہے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، یوکرین آج بھی آزاد ہے، نیٹو پہلے سے زیادہ طاقتور ہے، ہم مشکل وقت میں یوکرین سے نظریں نہیں چرا سکتے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ہر ملک کو یقینی بنانا ہوگا کہ 7 اکتوبر جیسا حملہ دوبارہ نہ ہو، اسرائیلی قیدیوں کے لواحقین اور غزہ کے لوگ سخت مشکل میں ہیں، اس جنگ کو ختم کرنے کا یہی صحیح وقت ہے، لبنان اسرائیل سرحد پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، فریقین کو بات چیت اور سفارتی ذرائع سے مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہیے، فلسطین کے مسئلے کا حل دو ریاستی حل میں پوشیدہ ہے، دو ریاستی حل کے بعد ہی اسرائیلی اور فلسطینی امن کے ساتھ رہ سکیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات اورممبران کی تعداد بڑھانے کے حق میں ہوں، سلامتی کونسل میں سب کو آواز بلند کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت کیا رخ اختیار کرے گی معلوم نہیں، ہمیں مصنوعی ذہانت کو انسانیت کی فلاح کے لیے استعمال کرنا چاہیے، مصنوعی ذہانت کی ترقی کے ساتھ ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں ۔
ترک صدر کا خطاب
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں سلامتی کونسل کے مستقبل رکن ممالک کو آڑھے ہاتھوں لیا۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام سے عالمی امن کی امید جاگی تھی، بدقسمتی سے کچھ سالوں سے اقوام متحدہ اپنے مشن میں ناکام ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے پانچ ارکان دنیا کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں، اسرائیلی حکومت عالمی قوانین کو پاؤں تلے روند رہی ہے، سلامتی کونسل کواسرائیلی جارحیت روکنے سے کس نے منع کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ اور لبنان میں مرتے بچے عالمی برادری کی ناکامی کا ثبوت ہیں۔